آئی ایم ایف پروگرام پر اتفاق ہو گیا،ابھی تفصیلات نہیں بتاسکتا،اسد عمر


وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اصولی طور پر پروگرام پر اتفاق ہو گیا ہےتاہم  آئی ایم ایف سے معاملات کی تفصیلات ابھی پارلیمنٹ کو نہیں بتا سکتا۔ وزیر خزانہ نے کہا  بجٹ پر اقدامات سے پہلے اراکین خزانہ کمیٹی کی بجٹ تجاویز لینا چاہتے ہیں۔

پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ  واشنگٹن میں آئی ایم ایف آئی ، ورلڈ بنک اور ایف اے ٹی ایف کے اعلی حکام سے ملاقات ہوئی۔

آئی ایم ایف سے 6سے 8ارب ڈالر کا معاہدہ ہوگا۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ساڑھے 7ارب ڈالر ورلڈ بنک سے آئینگے۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کی شرائط کا عام آدمی کی زندگی پر اثر نہیں پڑیگا۔

اسد عمر نے کہا کہ امریکہ میں ایف اے ٹی اے کے صدر سےبھی ملاقات ہوئی۔ بھارت کے رویے کی شکایت کی ۔ ایف اے ٹی ایف کے صدر نے کہا کہ فیصلے تیکنیکی بنیادوں پر ہونگے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اسد عمرنے کہا کہ گزشتہ ادوار میں بھی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کی تفصیلات پبلک نہیں کی گئیں۔جب آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو گا میں خود کمیٹی میں آ کر ڈرافٹ شئیر کروں گا۔ معاہدہ ہونے سے پہلے تفصیلات شئیر نہیں کی جا سکتیں۔

اسد عمر نے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ بند کمرے میں اجلاس کی تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔اسٹاف لیول مذاکرات کے بعد آپ کو تمام تفصیلات فراہم کریں گے۔ آپ لوگ ہمیں مشورہ دیں تاکہ بہتر پروگرام طے کریں۔ پروگرام لے رہے ہیں تاہم بہتر سمت میں جا رہے ہیں۔ بڑے کاروباری افراد نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی ساری شرائط مان لو۔ ہم نے پروگرام میں پاکستانی عوام کے مفاد کا خیال رکھاہے ۔

کمیٹی اجلاس شروع ہوا تو اسد عمر نے کہا آج صبح ہی امریکہ سے واپس آیا ہوں۔ روڈ میپ کا مسودہ آپ لوگوں سے شیئر کر دیا ہے۔ کوشش ہے کہ معاشی ایشوز پر مفاہمت ہو جائے۔اسد عمر نے بتایا کہ امریکہ میں انکی عالمی بینک  اورآئی ایم ایف کے حکام  سے ملاقات ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اصولی طور پر پروگرام پر اتفاق ہو گیا ہے۔ آئی ایم ایف کا اسٹاف مشن رواں ماہ کے آخر میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ بانڈ مارکیٹ میں حالات اچھے ہیں،پاکستان کے بارے میں عالمی سطح پر مثبت تاثر موجودہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد عالمی بانڈ مارکیٹ میں جاسکیں گے۔ آئی ایم ایف سے پروگرام ملنے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوں گے۔ زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم ہو جائے گا۔

قیصر احمد شیخ نے اس سے قبل  کہا تھا کہ حکومت پہلے آئی ایم ایف کے پاس چلی جاتی تو بہتر تھا۔ اسد عمر بتائیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیا طے کیا گیا ہے؟ ٹیکس وصولی کا کیا ہدف طے ہواہے۔

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آپ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے پارلیمنٹ سے مشاورت کریں ۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 12 اپریل سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔قومی اسمبلی کا اجلاس اثاثہ جات کی ایمنسٹی اسکیم کا آرڈیننس جاری کرنے کیلئے تبدیل کیا گیا۔ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر شدید تشویش ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ سونے کی خریداری صرف ڈیبٹ کارڈ سے منسلک کی جائے۔

اسد عمر نے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ تین ماہ کے مسلسل مذاکرات سے اچھا پروگرام طے کرنے میں مدد ملی ہے ۔ بجٹ کے حوالے سے تمام ارکان کمیٹی اپنی تجاویز دیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے معاہدے پر دستخط ہوئے تو پتا چلے گا کہ قرض کا حجم کیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کو آج ایکشن پلان بھیجا جائے گا۔مئی کے وسط میں ایف اے ٹی ایف کی ٹیم آئے گی۔ ایف اے ٹی ایف ٹیم پاکستان آئے گی تو رپورٹ پیش کی جائے گی۔

اسد عمر نے کہا پاکستان نے تاریخ میں اتنا زیادہ خساروں کا سامنا نہیں کیا۔ نوبت یہاں تک آ گئی تھی کہ پندرہ دنوں کے لیے ادائیگیوں کے پیسے موجود نہیں تھے۔ اب پاکستان بحران کی کیفیت سے نکل چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ مئی میں طے پا جائے گا، اسد عمر

چیرمین کمیٹی  نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف پر ذیلی کمیٹی بنا رہے ہیں، وزیر خزانہ اسد عمر سے ایف اے ٹی ایف پر ان کیمرہ بریفنگ لیں گے۔

پیپلز پارٹی کا آئی ایم ایف سے مذاکرات سے متعلق پارلیمان کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ سامنے آیاہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنماء شیری رحمان  نے  میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیر خزانہ عجلت میں واشنگٹن گئے اور کسی خاص میٹنگ کے بغیر ئی واپس آگئے۔

شیری رحمان نے کہا بتایا جائے کن شرائط پر آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل سائن کرنے گئے تھے؟

انہوں نے کہا ملک اس وقت گو مگو کی صورتحال میں ہے،کیا ملک ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے چلایا جائیگا؟کالا دھن سفید کرنے کے لئے طلب شدہ اجلاس موخر کیئے گئے،دوہا جس کے لئے آپ گئے اس میں سے بھی آپ کو نکال دیا گیا،

شیری رحمان نے کہا موجودہ صورتحال پر اپوزیشن کا مشترکہ اجلاس جلد بلایا جائیگا۔ اجلاس میں اپوزیشن کی طرف سے  پارلیمان میں مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جائیگا۔

شیری رحمان نے  وزیر پارلیمانی امور کے بیان کی بھی مذمت کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کون کس کو چھترول کرے گا یہ ہم بھی دیکھیں گے،یہ دیکھ لیں عوام انکا کیا حال کرےگی۔ ہم کسی کی دھمکی سے پیچھے نہیں ہٹے نہ جیل کی دھمکیوں ہٹے۔

شیری رحمان نے کہا کہ معاشی بدحالی اور بدتمیزی کی تبدیلی لائی گئی ہے،حکومت پارلیمان اور اداروں کو مفلوج کرنے کے چکر میں ہے۔

بعدازاں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف اپریل کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ مشن کے دورہ پاکستان کے دوران آئی ایم ایف پروگرام پر مزید بات چیت کی جائے گی۔

مزید بتایا گیا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے درمیان پاکستان سے آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے مثبت بات چیت ہوئی ہے۔


متعلقہ خبریں