اسد عمر کی تبدیلی سے متعلق کوئی اطلاع نہیں،علی محمد خان


اسلام آباد: وفاقی وزیر علی محمد خان نے کہا کہ اسد عمر کی تبدیلی سے متعلق کوئی اطلاع نہیں۔ وزیر خزانہ کو وزیراعظم عمران خان کا مکمل اعتماد حاصل ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا کو اس متعلق خبریں چلانے میں احتیاط سے کام لینا چاہیئے۔ جب تک حکومت کی جانب سے ایسی کوئی اطلاع نہیں آئے تب تک خبریں نہیں چلانی چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا اور رپورٹرز کی جانب سے جاری خبروں پر وزیراعظم بیانات اور وضاحتیں نہیں دے سکتے عمران خان ایک اہم عہدے پر ہیں۔ جہاں سے رپورٹ آئی ہو ان ہی سے پوچھا جانا چاہیئے۔

غلام سرور خان کی تبدیلی سے متعلق بھی کوئی اطلاع نہیں،وفاقی وزیر

وزیر پٹرولیم غلام سرور خان کی تبدیلی سے متعلق بھی انہوں نے کہا کہ یہ ایک غیر ضروری سوال ہے۔ ہمارے پاس ان کی تبدیلی کی کوئی خبر نہیں۔ یہ سب چہ مگوئیاں ہیں۔

وفاقی وزیرعلی محمد خان نے کہا کہ مجھے ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ وزیراعظم وزرا کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ یہ سوال اگر وزیراعظم سے پوچھا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت اپنی شرائط پر آئی ایف ایم کی پاس جائیگی، علی محمد خان

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے اور تمام وزرا اپنی جانب سے بھر پور کوشش کررہے ہیں۔

علی محمد خان نے کہا کہ ہم اداروں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

عوام کا نیب سے اعتماد اٹھ رہا ہے،  راجہ عامر عباس

سابق ڈپٹی نیب پراسیکیوٹر راجہ عامر عباس نے کہا کہ عوام کا  قومی احتساب بیورو (نیب) سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب کے ساتھ ایک جیسا برتاؤ ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی اصل تحقیق ہوتی یہی ہے کہ اصل بات اور ملزم کو سامنے لایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: 56 کمپنی کیس میں ایک ارب روپے کی رقم برآمد

راجہ عامرعباس نے کہا کہ نیب کو اپنی تحقیقات کو مکمل طریقے سے کرنا چاہیئے اس کے بعد ہی کوئی حتمی بات سامنے لانی چاہیئے۔

پنجاب بیورو کریسی میں اکھاڑ پچھاڑ

ہم نیوز لاہور کے بیورو چیف شیراز حسنات نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے نو ماہ میں تیسری مرتبہ آئی جی پنجاب کو تبدیل کیا گیا ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ پنجاب حکومت کا بیورو کریسی پر کتنا کنٹرول ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا بیوروکریسی کے حوالے سے ایک بہت بڑا تنازع تھا کیونکہ وہ بیوروکریسی پر خاص کنٹرول چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امجد جاوید سیلمی کے بارے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وہ پنجاب پولیس میں ریفارمز نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کی گرفتاری میں ناکامی بھی آج کے فیصلے کی ایک وجہ بتائی جارہی ہے۔

شیراز حسنات نے کہا کہ اس وقت پنجاب حکومت کے لیے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بیوروکریسی ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ جو بیوروکریسی کام کرنے کے لیے تیار ہے اس کے لیے ٹیم بنانے بہت مشکل ہے۔


متعلقہ خبریں