بی جے پی:بالاکوٹ جیسا حملہ کرنے کی تیاری کررہی ہے،محبوبہ مفتی

بھارتی وزیر اعظم کی اے پی سی: محبوبہ مفتی نے کھری کھری سنا دیں

اسلام آباد: سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی اور ووٹ کے حصول کے لیے بالا کوٹ حملے جیسا ڈرامہ دوبارہ رچا سکتے ہیں۔

وادی چنار کے شہر سری نگر میں محبوبہ مفتی نے بھارت کی حکمران جماعت پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی ووٹ کے حصول کے لیے بالا کوٹ جیسا حملہ کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ ان کہنا تھا کہ بھارت کی حکمران جماعت اس مقصد کےلیے راہ ہموار کرنے میں مصروف دکھائی دے رہی ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری اپنے پیغامات میں الزام عائد کیا کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی نے سماج کو تقسیم کیا، بالا کوٹ حملے کا ڈرامہ رچایا لیکن اس کے باوجود اسے اب انتخابات میں اپنی شکست دکھائی دے رہی ہے۔

محبوبہ مفتی نے مختلف علاقوں میں خطاب کرتے ہوئے بھی الزام عائد کیا کہ جان بوجھ کر عوام الناس میں احساس عدم تحفظ پیدا کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے وہ پاکستان پر بالا کوٹ جیسا حملہ کرنے کی تیاری کررہی ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور وادی چنا رمیں نئی دہلی نواز گردانی جانے والی محبوبہ مفتی نے اس سے قبل بھی بی جے پی حکومت کے وزیر کو اسی ضمن  میں سخت اور کرارا جواب دیا تھا۔ ان کے جواب نے وفاقی وزیرارون جیٹلی کی بولتی بند کردی تھی۔

انتہا پسندانہ سوچ کے حامل اور جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر دھمکی دی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق انہوں نے جلسے سے خطاب میں اپنے جھوٹ اور مضحکہ خیرز دعوے کو دہراتے ہوئے کہا  کہ پہلے ایک مرتبہ سرجیکل اسٹرائیک کی، پھر بالاکوٹ میں کارروائی کی اور اگر اب دوبارہ دہشت گردی کی کوئی کارروائی ہوئی تو پاکستان کو اس کی بھاری قیمت چکا نا ہوگی۔

عالمی سیاسی مبصرین بھارت میں ہونے والے لوک سبھا کے انتخابات سے قبل ہی اس بات کا خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ مودی اور ان کی جماعت انتخابات میں کامیابی کے لیے ماضی کی طرح بھارت میں کسی بھی قسم کی کارروائی کرا کر اس کا الزام پاکستان کے سر تھوپ سکتے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش کے علاقے علی گڑھ میں اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی اپنی پارٹی کے امیدواروں کے لیے انتخابی مہم چلانے گئے تھے۔

انتخابی مہم میں مودی اور وزیراعلیٰ یوگی نے پلوامہ حملے کا ذکر کیا۔ مودی نے مجمع کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا آپ پاکستان کو سبق سکھانا چاہتے ہیں یا نہیں؟

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق حیرت انگیز طور پر دونوں اعلیٰ حکومتی عہدیداروں نے زراعتی بحران پر کوئی بات نہیں کی جب کہ علاقے کا سب سے اہم مسئلہ زراعت ہے۔

بھارت کے میڈیا کے مطابق لوک سبھا کے انتخابات کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی پورے ملک میں انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہو گیا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر بارہ بنکی میں ریلوے انتظامیہ تاحال ریلوے ٹکٹوں پروزیراعظم نریندر مودی کی تصویراور آواس یوجنا کا اشتہار شائع کر رہی ہے جو صریحاً انتخابی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

حیرت انگیز طور پر آزاد و خودمختار کہلائے جانے والے بھارتی الیکشن کمیشن نے تاحال اس پر کوئی نوٹس نہیں لیا ہے جب کہ بھارتی ذرائع ابلاغ نے ٹکٹ کا عکس بھی شائع کردیا ہے۔

بھارت کے الیکشن کمیشن نے متنازعہ تقاریر کے ذریعے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پراترپردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ اورسابق وزیر اعلی و بی ایس پی کی سربراہ مایا وتی پر بالترتیب 72 اور 48گھنٹوں کے لیے انتخابی مہم میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق الیکشن کمیشن نے دونوں کو 16 اپریل کی صبح چھ بجے سے انتخابی مہم میں حصہ لینے، جلسہ عام کرنے ، روڈ شو منعقد کرنے، میڈیا کے سامنے بیان دینے اور انٹرویوز دینے پر پابندی عائد کی ہے۔

الیکشن کمیشن نے یوگی ادتیہ ناتھ کو 9 اپریل کو میرٹھ میں قابل اعتراض اور متنازعہ تقریر کرنے کے معاملے میں نوٹس جاری کیا تھا۔ مایاوتی کو دیوبند میں سات اپریل کو اشتعال انگیز تقریر کے سلسلے میں نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

بھارت کے الیکشن کمیشن نے دونوں کی تقاریر کی وڈیو ریکارڈنگ دیکھنے اور ان کا جائزہ لینے کے بعد یہ قدم اٹھایا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز اپنے فیصلے میں کہا کہ یوگی کا وڈیو دیکھنے کے بعد کمیشن اس بات سے متفق ہے کہ انہوں نے اپنی تقریر سے فرقہ وارانہ خیرسگالی کو نقصان پہنچانے، مختلف فرقوں کے درمیان نفرت پھیلانے اور ان کے درمیان اختلافات کو فروغ دینے کا کام کیا ہے جو ضابطہ اخلاق کی یکسر خلاف ورزی ہے۔

الیکشن کمیشن نے پانچ اپریل کو بھی یوگی ادتیہ ناتھ کو ایک دوسرے سلسلے میں ہدایت دی تھی کہ وہ اپنی عوامی تقاریر میں انتخابی صف بندی کی کوشش نہ کریں۔ کمیشن نے اتوار کو بھی الیکشن کے دوران رہنماؤں کی تقاریر پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے نہایت قریبی ساتھی تصورکیے جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنی دور وزارت اعلیٰ میں صرف مسلم دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی معروف و ممتاز بھارتی شہروں کے صدیوں پرانے نام تبدیل کیے ہیں۔

بھارت کے الیکشن کمیشن نے مایاوتی کے سلسلے میں بھی وڈیو کا جائزہ لینے کے بعد یہ تسلیم کیا کہ مایاوتی نے اپنی تقریر میں فرقہ وارانہ خیر سگالی کو تباہ کرنے اور باہمی منافرت پھیلانے کا کام کیا ہے جو کہ ضابطہ اخلاق کی صریحاً خلاف ورزی ہے ۔

بھارتی میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن نے ان پر بھی 16اپریل کی صبح چھ بجے سے آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے اپنی انتخابی مہم میں حصہ لینے، عوامی جلسے کرنے، روڈ شو منعقد کرنے، میڈیا کے سامنے بیان دینے اور انٹرویوز دینے پر پابندی لگادی ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت میں وزیر اور بھارتیہ سمتا پارٹی کے سربراہ اوم پرکاش راج بھر نے اتر پردیش میں بی جے پی کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے اعلان کردیا ہے کہ لوک سبھا کے انتخابات میں وہ بی جے پی کے ساتھ الیکشن نہیں لڑیں گے بلکہ اکیلے انتخابات میں حصہ لیں گے۔

بھارت کے میڈیا نے ذمہ دار ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ راج بھر آج اپنے 25 انتخابی امیدواران کے ناموں کا اعلان کرسکتے ہیں۔

اوم پرکاش راج بھر کے متعلق یہ اطلاعات ہیں کہ وہ وزارت سے استعفی نہیں دیں گے۔ انہوں نے اپنے استعفے کے متعلق کہا کہ کل دوپہر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ دینے کے لیے وقت مانگا تھا لیکن انہیں وقت نہیں دیا گیا۔

بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی انتخابات سے وابستہ امیدوں کے متعلق بھارتی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ دی ہے کہ بی جے پی ان انتخابات میں اس قدر مایوس ہے کہ وہ لوک سبھا کے انتخابات میں مایوسی کی انتہا کو پہنچ کر اس کے پارٹی لیڈران صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی ذات کے نام پر بھی ووٹ مانگ رہے ہیں۔

میڈیا کے مطابق مغربی اترپردیش کے علاقے علی گڑھ میں وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں بی جے پی کے رکن اسمبلی نے صدر جمہوریہ کی ذات کولی کی دہائی دے کر ان کے نام پر بھی ووٹ مانگ لیا۔


متعلقہ خبریں