جعلی کال اپ نوٹس بھیجنے کے معاملے کی انکوائری چیرمین نیب کریں ، سندھ ہائیکورٹ

 سندھ: پولیس میں اصلاحات کی  قانون سازی کیلئے حکومت کو 21مئی تک مہلت 

سندھ ہائیکورٹ نے نیب کی جانب سے شہری شمشاد علی کو جعلی کال اپ نوٹس بھیجنے کے معاملے کی انکوائری چیرمین نیب کے حوالے کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔

ڈی جی نیب کراچی سندھ ہائیکورٹ کی طلبی پر ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت نے  جعلی کال اپ نوٹس بھیجنے  کے معاملے پر ڈی جی نیب سے مکالمہ بھی کیا۔

عدالت کی طرف سے کہا گیا کہ ڈی جی صاحب آپ دیکھ رہیں ہے یہ کیا ہو رہا ہے؟

عدالت نے استفسار کیا کہ یہ نیب کا رجسٹر کب اور کیسے خرید کیا گیا ؟جعلی کال اپ نوٹس معاملے کی تحقیقات چیئرمین نیب سے کیوں نہ کروائی جائے ؟

عدالت نے ڈی جی نیب پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آج آپ نے دیکھا ہوگا کہ نیب والوں کی کیا کارگردگی ہے  ؟

ہم نیب والوں کو ہر کیس میں ہر بار موقع دیتے ہیں کہ تیاری کے ساتھ آئیں مگر پھر بھی کارگردگی ٓپ کے سامنے ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی قومی ادارے کا نام خراب ہو۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ ہائیکورٹ:شہری کو جعلی کال اپ نوٹس بھیجنے پر ڈی جی نیب طلب

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے معاملے کی تحقیقات کی ہے، کال نوٹس نیب نے جاری نہیں کیا گیا۔ کال اپ نوٹس جاری ہونے کے بعد احتساب عدالت حیدر آباد رجسٹرار آفس سے ملزم کو کال کی گئی،معاملے کی تحقیقات پولیس بھی کررہی ہے، نیب کا تفتشی افسر کسی کو براہ راست کال اپ نوٹس جاری نہیں کرتا۔

یاد رہے 12اپریل کو اسی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ڈی جی نیب راولپنڈی کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب  افسر گل آفریدی کے خلاف تو شہری کے اغوا کا مقدمہ بھی درج تھا۔مقدمہ درج ہوا تو گل آفریدی نے اپنا تبادلہ اسلام آباد کرالیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا نیب نے معاملے کی تحقیقات کی ہے، کال اپ نوٹس نیب نے جاری نہیں کیا۔

چیف جسٹس نے کہا جرم بھی نیب والے کریں اور تحقیقات بھی نیب کرے گا یہ کیسے ممکن ہے؟کیوں نا نیب کے خلاف ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیں؟

نیب پراسیکیوٹر نے کہا آپ جس سے چاہیں تحقیقات کرالیں نیب کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ معاملہ عدالت میں حل نہ ہوتو خفیہ ایجنسی سے بھی تحقیقات کرالیں نیب کو اعتراض نہیں ہوگا۔


متعلقہ خبریں