سندھ حکومت کے تعاون سے چلنے والی بسیں ایک سال بعد ہی بند

سندھ حکومت کے تعاون سے چلنے والی بسیں ایک سال بعد ہی بند

فوٹو: فائل


کراچی: شہر قائد میں حکومت سندھ کے تعاون سے چلنے والی بس سروس ایک سال بعد ہی بند ہو گئی۔

کراچی کے شہریوں کے لیے ایک اور بری خبر آ گئی۔ 10 سال بعد سندھ حکومت کے تعاون چلائی گئی ڈائیو بس سروس جلد ہی بند ہو گئی۔

سندھ حکومت نے گزشتہ سال 2018 میں قائد آباد سے ٹاور تک 10 ائر کنڈیشنڈ (اے سی) بسیں چلائی تھیں۔ گزشتہ سال 15 اپریل کو سندھ حکومت نے بڑے اعلانات کے ساتھ بس سروس کا آغاز کیا تھا۔

بس سروس انتظامیہ نے بتایا کہ ہر ماہ ساڑھے 3 سے 4 لاکھ روپے کا نقصان برداشت کر رہے تھے۔

انچارج سٹی بس سروس ریحان اللہ نے کہا کہ ڈیزل کے پیسے بڑھنے کے باوجود ہمارے کرائے نہیں بڑھائے گئے جب کہ سندھ حکومت نے ہمارے ساتھ کیے گئے معاہدے میں بھی توسیع نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں کراچی کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا انقلابی منصوبہ

شہر قائد میں 40 کلومیٹر کے فاصلے پر روزانہ سروس مسافروں کو دی جاتی تھی جب کہ اسٹاف سے لے کر تمام تر خرچے کی ذمہ داری ڈائیو پر تھی۔

بس سروس انتظامیہ نے سروس بند کرنے پر عوام سے معذرت کر لی

واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں شروع کی گئی پیپلز بس سروس کو ایک ہی روٹ پر چلانے کا اعلان کیا گیا تھا جب کہ بس کا کرایہ 20، 30 اور 40 روپے مقرر کیا گیا تھا۔ بس سروس صبح 7 بجے تک رات 10 بجے تک چلائی جا رہی تھی۔

گنجان آباد شہر میں سندھ حکومت کی جانب سے صرف 10 بسیں چلائی گئی تھی اور جن میں صرف 30 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی جب کہ سندھ حکومت کی جانب سے مزید بسیں بھی جلد چلانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم مزید بسیں تو نہ چل سکیں لیکن جو 10 بسیں چلائی گئی تھیں وہ بھی بند کر دی گئیں۔

2017 میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق کراچی کی آبادی ایک کروڑ 60 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ جن کے لیے شہر میں چلنے والی بسوں کی تعداد انتہائی کم ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


متعلقہ خبریں