چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی


چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب پنجاب کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ ملاقات میں چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ڈی جی نیب شہزاد سلیم سے حمزہ شہباز کے الزامات سے متعلق استفسار کیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نیب لاہور میں پیشی

ذرائع کے مطابق چیرمین  نیب نے ڈی جی نیب سے سوال کیا کہ آپ پر الزامات کیوں لگائے گئے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ حمزہ شہباز کے الزامات میں کوئی حقیقت نہیں۔

چیئرمین نیب نے سوال کیا کہ کیا آپ نے اپنی ڈگری کےمعاملے پر کوئی بات کی تھی؟ ڈی جی نیب نے جواب دیا کہ نہیں، ڈگری کے معاملے پر خصوصی طور پر علیحدہ سے کوئی بات نہیں ہوئی، بحیثیت ڈی جی نیب پنجاب انکوائری کی نگرانی خود کر رہا ہوں۔

چیرمین نیب نے کہا کہ آئندہ سے شریف فیملی کے سارے کیسز کے معاملات اور تفتییش کی میں خود نگرانی کروں گا، تفتیشی افسر مجھے کیسز کے بارے میں براہ راست رپورٹ کریں گے۔

حمزہ شہباز نے ہفتہ کے روز پریس کانفرنس میں ڈی جی نیب پنجاب شہزاد سلیم پرجانبداری کے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے انہیں یعنی حمزہ شہباز سے کہا تھا کہ ضمانت کیوں کروائی، مجھ سے رابطہ کرلیتے۔

رہنما ن لیگ نے اپنی پریس کانفرنس میں الزام عائد کیاتھا کہ نیب طلبی پر کہا گیا کہ انکوائری نہیں، ڈی جی نیب ملنا چاہتے ہیں۔ حکومت کے ساتھ ڈیل کرلیں، آپ کے خلاف مقدمات نمٹا دیں گے۔

حمزہ شہباز نے الزام عائد کیا تھا کہ ڈی جی نیب نے انہیں کہا کہ میری  ڈگری کے حوالے سے پنجاب اسمبلی میں جو مسلم لیگ ن کی طرف سے قرارداد جمع کرائی گئی ہے وہ واپس لے لیں۔


متعلقہ خبریں