معیشت تباہی کا شکار، حکومت اور اپوزیشن کی ایک دوسرے پر تنقید، عوام پریشان


اسلام آباد: ملک میں معیشت کی بحالی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کی ایک دوسرے پر تنقید جاری ہے۔ حکومت کو ایک سال ہونے کو آیا ہے تاہم اب بھی موجودہ حکمراں جماعت گزشتہ حکمراں جماعت کو مورد الزام ٹھہراتی ہے اور موجودہ حزب اختلاف حکومت پر تنقید کرتی ہے۔

تمام صورتحال میں اگر کوئی مشکلات کا شکار ہے تو وہ عوام  دکھائی دیتی ہے۔ ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں ملکی معیشت پر بحث کی گئی لیکن حکومت اور اپوزیشن معاملے کا حل نکالنے کے بجائے ایک دوسرے پر ہی الزام تراشی کرتے نظر آئے۔

آج مہنگائی کی شرح دس فیصد تک پہنچ چکی ہے، نوید قمر

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے حکومت چھوڑی تو اس وقت مہنگائی 3.4 فیصد تھی اور آج مہنگائی کی شرح دس فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کو ایک چیز حوالے کی گئی اور آپ اسے ٹھیک کرنے کے بجائے مزید خراب کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے کوئی ہوم ورک نہیں کیا۔ اس حکومت میں کرپشن اور نااہلی دونوں ہیں۔ نوید قمر نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ یوٹرن لینا بڑے لیڈر کی نشانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فواد چودھری کی باتوں کا کوئی بھروسہ نہیں، کوئی بولے تو ہم یقین کرلیں لیں ان کی باتوں پر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے۔

تباہ حال معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے کوشاں ہیں،علی محمد خان 

رہنما پاکستان تحریک انصاف وفاقی وزیرعلی محمد خان نے کہا کہ ریاستی ادارے جاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دراندازی سے باز نہیں آرہا۔

ان کا کہنا تھا کہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان خود کابینہ میٹنگز میں آتے ہیں اور آٹھ آٹھ گھنٹے موجود ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا مصنوعی مہنگائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم

علی محمد خان نے کہا کہ تباہ حال معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ تباہ حال معیشت وزیر خزانہ اسد عمر کے حوالے کی گئی ہے۔ جسے وہ ٹھیک کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف آٹھ آٹھ ماہ تک کابینہ کی میٹںگز میں نہیں آتے تھے۔ ایمنسٹی اسکیم پر کل دوبارہ مشاورت ہوگی۔

منی لارنڈنگ کے کیس محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کو اختیار دینے سے متعلق سوال پر وفاقتی وزیر خاظر خواہ جواب نہیں دے سکے۔

حکومت کو صرف یہ فکر ہے کہ اپوزیشن کے وزرا کو پکڑ لو، محسن شاہ نواز 

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں جتنا قرض یہ حکومت یومیہ بنیادوں پر لے رہی ہے اتنا آج تک کسی حکومت نے نہیں لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو صرف یہ فکر ہے کہ اپوزیشن کے وزرا کو پکڑ لو۔ ن لیگ کے دور میں گیس اور پیٹرول کی قمیتیں کم تھیں۔

قومی احتساب بیورو(نیب) کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب پر اب سوالات اٹھ رہے ہیں اور نیب کا تو نام ہی بدل دینا چاہیئے۔

پروگرام کے دوران تنیوں مہمانوں کے درمیان آپس میں معمولی بحث بھی ہوئی لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکل سکا۔


متعلقہ خبریں