‘سب برا نہیں، انصاف کے شعبے میں اچھے کام بھی ہو رہے’


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ  سب برا نہیں، انصاف کے شعبہ میں اچھے کام بھی ہو رہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دیئے گئے عشائیے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کے حوالے سے خبریں سن کر بھی مایوسی ہوتی ہے۔

یہ عشائیہ سپریم کورٹ بار کی جانب سے چیف جسٹس کے اعزاز میں دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ لاء اینڈ آرڈر کے حالات بھی سب کے سامنے ہیں، معاشرے میں سب برا نہیں۔ ہزارہ برادری کو احتجاج کرتے دیکھتے ہیں لیکن کوئی نہیں سنتا۔

‘ملک کو معاشی وسماجی مشکلات درپیش ہیں’

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو معاشی وسماجی مشکلات کا سامنا ہے۔ سوچنا ہوگا درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کی جارہی ہے؟

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پولیس اصلاحات کمیٹی میں جانے مانے ماہرین شامل کیے گئے ۔ شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی قومی عدالتی پالیسی ، وکلانمائندوں کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات

عدلیہ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ میں دو لاکھ مقدمات نمٹائے، جنوری میں سپریم کورات زیرالتواء مقدمات کی تعداد 40 ہزار سے زائد تھی۔

چیف جسٹس پاکستان  نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 38 ہزار رہ گئی ہے۔ جبکہ  عدالت عظمیٰ میں 2019 میں دائر ہونے والی فوجداری اپیلوں کی سماعت ہو رہی ہے اور فوجداری مقدمات کی تمام زیرالتواء اپیلیں نمٹائی جا چکی ہیں۔

سپریم کورٹ میں صرف 581 فوجداری اپیلیں رہ گئی ہیں، چیف جسٹس

انہوں نے بتایا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں صرف 581 فوجداری اپیلیں رہ گئی ہیں جبکہ کراچی رجسٹری میں کوئی فوجداری اپیل زیر التواء نہیں تاہم سرکاری ملازمین  کے ہزاروں مقدمات زیر التواء ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس

چیف جسٹس نے کہا کہ سروس مقدمات کے لیے اسپیشل بنچ تشکیل دیا جائے گا۔ نظام انصاف کا حصہ قانونی چارہ جوئی کرنے والے سائلین ہیں۔ دیکھنا ہوگا کیا ہم ان کے لیے وہ سب کر رہے ہیں جو کرنا چاہیے۔

‘پولیس کیخلاف شکایات کیلئے ایس پی رینک کے افسر کو مقرر کیا گیا ہے’

ان کا کہنا تھا کہ جنوری میں پولیس اصلاحات کمیٹی قائم کی گئی۔ پولیس کا پہلا فرض عوام کی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کیخلاف شکایات کیلئے ایس پی رینک کے افسر کو مقرر کیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایس پی شکایات کے پاس پولیس کیخلاف ہر قسم کی شکایات آتی ہی۔  اب تک 21 ہزار سے زائد عوامی شکایات پر احکامات جاری کیے جاچکے ہیں۔

عدلیہ نے گزشتہ تین ماہ میں دو لاکھ مقدمات نمٹائے، جسٹس آصف سعید کھوسہ 

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ملک کے ہر ضلع میں قتل اور منشیات کے مقدمات کیلئے ماڈل کورٹس قائم کیں۔ جنھوں نے  12 دن میں 1618 مقدمات کے فیصلے کیے۔ فوری انصاف کیلئے نظام بدلا نہ ہی قانون اور وکلاء۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے گزشتہ تین ماہ میں دو لاکھ مقدمات نمٹائے۔


متعلقہ خبریں