نوٹر یڈیم فرانس کی تاریخ، ادب اور تشخص ہے، فرانسیسی صدر

میکرون نے نوٹر ڈیم کو فرانس کی تاریخ، ادب اور تشخص قرار دے دیا

پیرس:فرانس کے  صدر ایمائنول میکرون نے بارہویں صدی کے تاریخی گرجا گھر نوٹر یڈیم چرچ کو دوبارہ اصل حالت میں بحال کرنے اور تعمیر نو کا اعلان کیا ہے۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق چرچ کی تعمیرنو پر اندازاً پانچ سال کا وقت لگے گا۔

قرون وسطیٰ کے عہد سے تعلق رکھنے والے 800 سال قدیم پیرس کے نوٹریڈیم چرچ میں لگی خطرناک آگ کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد بجھادی گئی تھی۔

پیرس کے فائر بریگیڈ حکام نے میڈیا سے بات چیت میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ عمارت کے اصل ڈھانچے کو بچانے میں کامیاب رہے ہیں جس کی وجہ سے چرچ مکمل تباہی سے بچ گیا ہے۔

آگ سے متاثر ہوکر چرچ کی چھت جل گئی تھی، ایک مینار زمیں بوس ہو گیا تھا جب کہ اس کے دو مین ٹاور محفوظ رہ گئے تھے۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق پوری عمارت کے ڈھانچے کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق پیرس کے نائب میئر ایمانیوئیل گریگوری کا کہنا ہے کہ آگ سے کیتھیڈرل کو بے پناہ نقصان پہنچا ہے۔ ان کے مطابق ایمرجینسی ادارے تاریخی عمارت میں موجود آرٹ اورقیمتی نوادرات کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کیتھیڈرل میں ’پیشن آف کرائسٹ‘ جیسی نادر اشیا بھی موجود ہیں۔ پیشن آف کرائسٹ  کے متعلق دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ وہ ہولی کراؤن آف تھورن کے کراس کا ٹکڑا ہے جو حضرت عیسیٰؑ  نے صلیب پہ چڑھتے ہوئے پہن رکھا تھا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق چرچ کی مخروطی لاٹ گرگئی تھی ۔ خبررساں ادارے نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ آگ لگنے کے بعد اس کی لاٹ عمارت کے ایک جانب لڑھک گئی تھی اور پھر وہ جلتی ہوئی چھت پر گئی۔

فرانس کے ذرائع ابلاغ کے مطابق لگی آگ پر قابو پانے کے لیے کی جانے والی کارروائی میں 400 فائر فائٹرز نے حصہ لیا تھا۔

جائے وقوعہ پر پہنچنے والے فرانس کے نائب وزیر داخلہ لورنٹ نونیزنے آگ بجھانے کے لیے ہوائی جہازوں کی مدد نہ لینے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے ایکشن سے چرچ کے ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا۔

دلچسپ امر ہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے چرچ  میں لگنے والی آگ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر آگ بجھانے کے لیے ہوائی جہازوں کے استعمال کا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے یہ مشورہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ ٹوئٹر‘ پر دیا تھا۔

پیرس کی ایک وجہ شہرت قرار دیا جانے والا چرچ فرانسیسی ’گوتھک آرٹ‘ کا شاہکار تھا۔ نوٹرے ڈیم چرچ کی تعمیر1160 میں شروع ہوئی تھی اور 1260 میں پایہ تکمیل کو پہنچی تھی۔

فرانس کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق ہر سال تقریباً ایک کروڑ20 لاکھ سیاح اس چرچ کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ چرچ میں موجود فن مصوری کے فن پاروں کو بھی شاہکار قرار دیا جاتا ہے۔

مغربی میڈیا کے مطابق فرانس کے ارب پتی بزنس مین بیرنارڈ آرنو کے خاندان نے پیرس میں آتشزدگی سے بری طرح متاثر ہونے والے تاریخی نوٹر ڈیم کیتھیڈرل کی تعمیر نو کے لیے دو سو ملین یورو کے عطیے کا اعلان کیا ہے۔ یہ رقم دو سو چھبیس ملین امریکی ڈالرز کے مساوی ہے۔

فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک اور ارب پتی فرانسیسی بزنس مین فرانسوا پینو نے بھی 100 ملین یورو عطیہ کرنے کا علان کیا ہے۔

فرانس کے صدر ایمائنول میکرون نے اس تاریخی کیتھڈرل کے سامنے کے حصے اور ٹاوروں کو بچانے پر آگ بجھانے والے فائر فائٹرز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بدترین واقعہ رونما ہونے سے روک لیا گیا ہے۔

انھوں نے نوٹر یڈیم کی تعمیرِنو کے لیے بین الاقوامی سطح پر رقوم اکٹھا کرنے کی مہم شروع کرنے کا بھی وعدہ کیا۔ ان کا مؤقف ہے کہ نوٹر ڈیم ہماری تاریخ، ہمارا ادب اور ہمارا تشخص ہے۔

فرانسیسی صدر نے کہا کہ اسی جگہ پر ہم نے اپنے عظیم لمحات بتائے ہیں خواہ وہ جنگیں تھیں، آفات تھیں اور یا پھر آزادی تھی۔

ایمائنول میکرون نے کہا ہے کہ یہ ہماری تاریخ ہے جو جل گئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مجھے معلوم ہے کہ اس سے ہمارے بہت سے فرانسیسی نہایت دل گرفتہ اور رنجیدہ ہیں۔

کیتھڈرل میں ہونے والی خوفناک آتشزدگی کی اطلاع ملنے پر فرانس کے صدر نے قوم سے اپنا طے شدہ خطاب بھی ملتوی کردیا تھا۔

عالمی خبررساں ایجنسی نے پیرس کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ گرجا گھر کے بالائی حصے میں 60 لاکھ یورو کی لاگت سے تزئین و آرائش کا کام جاری تھا۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس کے تاریخی نوٹر ڈیم چرچ میں ہونے والی آتشزدگی پر دنیا کی معروف و مشہور شخصیات نے انتہائی رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانشیز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ’ ٹوئٹر‘ پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ نوٹر یڈیم میں ہونے والی آتشزدگی فرانس کے لیے کسی آفت سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی صورتحال اسپین اور یورپ پر بھی لاگو ہوتی ہے۔

اسپین کے وزیراعظم کے مطابق آگ کے شعلوں نے ساڑھے آٹھ سو سال  قدیم تاریخی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔ انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ اس کو فراموش کرنا ایک کٹھن سلسلہ ہو گا۔

وزیراعظم پیدرو سانشیز نے پیشکش کی کہ فرانس اس عظیم شہہ کار کو بچانے کے لیے ہمارا تعاون مانگ سکتا ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا مرکل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ہمدردیاں فرانسیسی دوستوں کے ساتھ ہیں۔

آسڑوی صدر الیگزنڈر وان ڈر بیلن نے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ پیرس سے خوفناک اور بے چین کرنے والے مناظر۔ پُر احتشام نوٹر یڈیم کلیسا جل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سوچ و قلب پیرس کے ساتھ ہے۔

برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر آگ بجھانے کے لیے سر توڑ کوششیں کرنے والوں کی کامیابی کی دعا کی۔

یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے اپنے پیغام میں اظہار یکجہتی کرتے ہوئے لکھا کہ ہم سب پیرس میں ہیں۔

یورپی یونین کمیشن کے سربراہ جین کلاڈ ینکر نے اپنے پیغام لکھا کہ انہوں نے اس سانحہ کا لمحہ بہ لمحہ تعاقب کیا ہے۔ یہ ایک خوفناک حادثہ ہے اور میں فرانسیسی عوام کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل اور واٹی کان نے حادثے کی اطلاع پانے پر دلی صدمہ ہونے اور آگ بجھانے پر مامور عملے کی کامیابی کی تمنا کا اظہار کیا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ پیرس کے عالمی شہرت یافتہ نوٹر ڈیم کلیسا پر آگ کے مناظر کو دیکھتے ہوئے سخت دھچکہ لگا ہے اور صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے اسی وقت یہ مشورہ بھی دیا تھا کہ آگ بجھانے کے لیے پرواز کرنے والے پانی کے ٹینکرز استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ان کی تجویز تھی کہ اس ضمن میں تیزی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر لکھا کہ نوٹر یڈیم کے آٹھ صدیوں تک جنگوں اور انقلابوں کے دوران مزاحمت دکھانے کے بعد اب اس کی جزوی تخریب کاری سے ہم بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ہماری سوچ و عقل فرانسیسی شہریوں اور کیتھولک طبقے کے ساتھ ہیں۔


متعلقہ خبریں