چین: پیغام رسانی کی 9 ایپس پر پابندی لگا دی گئی

چین: پیغام رسانی کی 9 ایپس پر پابندی لگا دی گئی

فائل فوٹو


بیجنگ: چین میں انٹرنیٹ ریگولیٹری اتھارٹی نے غیر قانون معلومات پھیلانے اور دھوکا دہی میں ملوث پیغام رسانی کیلئے استعمال ہونے والی ایپس کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔

سائبر ایڈمنسٹریشن آف چائنا نے پہلے مرحلے میں 9 ایپس کو بند کردیا ہے جن میں ان بیلین، لی آؤ لی آؤ اور می ٹاک شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ ایپس کو جنسی مواد پھیلانے، جسم فروشی کا کام کرنے والوں سہولیات فراہم کرنے کی مد میں بند کیا گیا ہے۔

حکام نے کہا ہے کہ چین میں عوام کی کثیر تعداد مذکورہ ایپس استعمال کرتی تھی اور یہ اقدام اٹھانا ناگزیر تھا۔ بند کی گئی ایپس میں سے کچھ ایسی تھیں جو عوام اور انٹرنیٹ صارفین کیلئے خطرہ تھیں۔

یاد رہے کہ 2018 میں چائنہ انٹرنیٹ نیٹ ورک انفارمیشن سنٹر نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ چین میں57.7فیصد شہریوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا 2018کی پہلی ششماہی تک لیے گئے اعدادوشمار کے مطابق چین میں788ملین افراد انٹرنیٹ کے استعمال کے لیے موبائل فون استعمال کرتے ہیں یہ تعداد کل انٹرنیٹ صارفین کا98.3فیصد ہے۔

سال 2019 کے آغا زمیں بھی مائیکروسافٹ کمپنی کے سرچ انجن بنگ پر چین میں پابندی لگا دی گئی تھی۔ قبل ازیں چین میں گوگل، ٹوئٹر، یوٹیوب، فیس بْک اور واٹس ایپ پر بھی پابندیاں لگائی گئی تھیں۔

حکومت نے2017 میں ’کلین اپ‘ نامی مہم بھی شروع کی تھی جس کے تحت ایسے افراد اور اداروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا تھا جو ممنوعہ ویب سائٹس تک غیرقانونی طریقے سے رسائی حاصل کرتے تھے۔


متعلقہ خبریں