پولیس مقابلے میں19ماہ کے بچے کی ہلاکت، تفتیشی ٹیم تشکیل


کراچی: پولیس چیف امیر شیخ نے کہا ہے کہ ہم نے 19 ماہ کے بچے احسن کی ہلاکت کے معاملے میں لواحقین کی مرضی کی تفتیشی ٹیم بنائی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔

امیرشیخ  نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ہوئے واقعات میں ملوث پولیس اہلکاروں کو بھی سزائیں دی گئی ہیں اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پولیس کی کار کردگی بہتر بنانے کیلئے افسران کی ٹریننگ کرر ہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ نقصان کم سے کم ہو۔انہوں نےکہا کہ ہم پولیس اہلکاروں کو بھی غلطی پر گرفتار کرتے ہیں، ہم عوام کےجان و مال کی محافظ ہیں، جس نے غلطی ہے اسے سزا ملنے چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پولیس نے احسن کا مقدمہ اپنی مرضی سے درج کیا، والدین

کراچی: 19 ماہ کے احسن کا قتل، مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج

پولیس کس کے کنٹرول میں ہے اس سوال کے جواب میں امیر شیخ نے کہا کہ ہمارے ادارے کا ایک طریقہ کار ہے، جوقوانین بنے ہوئے ہیں اس کے دائرے میں چل رہے ہیں۔

قبل ازیں مشیر اطلاعات سندھ مرتضی وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اختیارات کی بات کرنا چھوڑیں، پرفارمنس کی بات کریں اب بات پولیس کے اختیارات کی نہیں، ذمہ داری کی ہو گئی ہے۔

مشیراطلاعات نے کہا کہ ایک باپ حکومت سے انصاف مانگ رہا تھا اور پولیس افسر اسے ڈرا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوری سے اب تک پولیس فائرنگ کے چھ واقعات ہو چکے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ سندھ اسمبلی میں نئی قانون سازی ہورہی ہے جس میں اسمبلی اراکین کو کردار دیا جائے گا، پنچاب کی پولیس پنچاب حکومت کی ماتحت ہے لیکن سندھ پولیس سندھ حکومت کے بجائے عدلیہ کے ماتحت کیوں ہے؟

انہوں نے کہا کہ کل رات معصوم بچے جان بحق ہوا،  ہم تو اسپتال پہنچے لیکن پولیس کا کوئی اعلی افسر وہاں نہیں پہنچا۔ پولیس کو بڑا اسلحہ رکھنا چاہیئے مگر عوامی مقامات پر اس کا مناسب استعمال کرنا ہوگا۔ پولیس کا کام پولیسنگ ہے یہ کیا طریقہ ہے پولیس عوام پر فائرنگ کررہی ہے۔


متعلقہ خبریں