جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، فریال تالپور کی نیب پیشی، اندرونی کہانی 


اسلام آباد: نیب میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے معاملے پر سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کی نیب پیشی کی اندونی کہانی کا ہم نیوز نے کھوج لگا لیا۔

ذرائع کے مطابق فریال تالپور کو اوپل 225 کیس میں طلب کیا گیا، جوائنٹ وینچر بحریہ ٹاؤن اور زرداری گروپ آف کمپنیز کے درمیان ہوا۔

ذرائع نے بتایا کہ زرداری گروپ آف کمپنیز کے زمین پر بحریہ ٹاؤن نے تعمیرات کرنا تھیں اور اس سلسلے میں زرداری گروپ آف کمپنیز نے سوا ارب روپے بحریہ ٹاؤن کو دیئے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ فریال تالپور نے بطور ڈائریکٹر رقم کی منتقلی کی اور اس کے لیے جعلی بینک اکاونٹس استعمال کا بھی الزام ہے۔

ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) ٹیم نے سوال کہ کیا سوا ارب روپے کی رقم آپ نے بحریہ ٹاؤن کو منتقل کی؟ کیا زرداری گروپ آف کمپنیز کی ڈائریکٹر آپ تھیں؟

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس میں چار ریفرنس تیار

جس کے جواب میں فریال تالپور نے جواب دیا کہ کبھی کرپشن نہیں کی دامن صاف ہے۔

نیب نے پوچھا کیا زرداری گروپ آپ کمپنیز کے مالی معاملات آپ دیکھتی رہیں؟ اگر رقم منتقل کی تو مقصد کیا تھا اور کتنی رقم منتقل کی؟ رقم کی منتقلی میں جعلی بینک اکاؤنٹس کا استعمال تو نہیں کیا گیا۔

فریال تالپور نے کہا کہ جو سوالات ہیں ان کے جوابات تحریری طور پر دوں گی۔ کراچی کا کیس اسلام آباد منتقل کرنا سمجھ سے باہر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر تمام کیسز سیاسی بنائے جا رہے ہیں۔

واضح رہے سپریم کورٹ نے سات جنوری 2018 کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا معاملہ قومی احتساب بیورو کو بھجوایا تھا۔

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کو ٹیم کا سربراہ مقرر کیا تھا اور اب نیب 29 مشکوک بینک اکاؤنٹس سے 35 ارب روپے منتقل ہونے پر تحقیقات کر رہا ہے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے عدالت کو بتایا تھا کہ 104 جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے تقریباً 210 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔


متعلقہ خبریں