مبارک ویلیج: جہاز سے تیل کا رساؤ، تحقیقات ایف آئی اے سے کروانے کا فیصلہ


کراچی: وفاقی وزیر میری ٹائم افیئرز علی زیدی نے مبارک ویلیج ميں تيل کے رساؤ کے معاملے پر تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے کروانے کافیصلہ کرلیا۔

اس حوالے سے تشخیصی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاز سے نکلنے والے تیل اور سمندر سے ملنے والے تیل میں یکسانیت نہیں۔

علی زیدی کے مطابق ذمہ داران کا پتہ چلا لیا ہے تاہم وقت سے پہلے نہیں بتانا چاہتا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیٹلائٹ اور دیگر ذرائع سے تیل سمندر میں پھینکنے والوں کا پتہ لگا لیا ہے، کس جہاز نے تیل پھینکا اس کا بھی تعین کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاز چلا کر مبارک ویلیج کے قریب پہنچانے والا شپ کیپٹن نہیں تھا، معاملے کی مزید تحقیقات بھی ہوں گی۔

وفاقی وزیر میری ٹائم افیئرز نے ڈی جی اور سیکریٹری میری ٹائمز کو تحقیقات ایف آئی اے سے کرانے کا حکم دے دیا۔

اکتوبر 2018 میں مبارک ویلیج کے مقام پر آلودہ تیل پھیلنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔

مزید پڑھیں: ‘مبارک ولیج کی ساحلی پٹی آلودہ کرنے والے کا علم ہو گیا’

علی زیدی نے ڈی جی میری ٹائم کو سیکیورٹی جہاز کے مالک سے تحقیقات کی ہدایت کی تھی، انہوں نے ايجنٹ اور کيپٹن کے خلاف تحقیقات کی بھی ہدایت کی تھی۔

واقعے کے باعث اس مقام کی خوبصورتی بری طرح متاثر ہوئی اور ماحول کو شدید نقصان پہنچا۔

ساحل پر تیل کے باعث شدید آلودگی سے مچھلیوں سمیت دیگر آبی حیات مرنے لگی تھیں۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماحولیات عبدالرحیم کا کہنا تھا کہ مبارک ولیج کے ساحل پر آنے والا تیل خام تیل ہے، بلوچستان کے ساحلوں پر یہ تیل اکثر آجاتا ہے، خلیجی ممالک کے آئل کنٹینرز شمالی بحیرہ عرب سےگزرتے ہوئے خام تیل پھینک دیتے ہیں۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سمندر کو مانیٹر نہیں کیا جاتا، ہر ماہ 1200 کے قریب آئل کنٹینرز بحیرہ عرب سے گزرتے ہیں، کمزور ماحولیاتی قوانین کے باعث انٹرنیشنل آئل کنٹینرز تیل سمندر میں چھوڑ رہے ہیں اور تیز ہوائیں سمندر میں چھوڑا گیا تیل ساحل پر لے آتی ہیں۔


متعلقہ خبریں