ملک کے 12 شہروں میں خطرناک پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف



اسلام آباد : پاکستان میں پولیو کا خطرہ ٹل نہ سکا۔ملک کے 12 بڑے شہروں میں خطرناک پولیو وائرس پی 1 کی موجودگی کا انکشاف ہواہے۔

نیشنل پولیو کنٹرول پروگرام نے راولپنڈی کی 16،اسلام آباد کی 5 یونین کونسلز اور پشاور کی پولیو مہم میں حکمت عملی تبدیل کرلی ہے۔ تینوں اضلاع میں 10 سال تک کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا فیصلہ کیا گیاہے ۔

پشاور،کراچی،پشین،حیدرآبادمیں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہواہے ۔ ملتان،راولپنڈی اور مردان کے گٹر کے پانی میں بھی پولیو وائرس پایا گیاہے ۔ نیشنل پولیو کنٹرول پروگرام کی طرف سے لاہور شہر کو پولیو کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیدیا گیاہے۔

قلعہ عبداللہ،مردان اور جنوبی وزیرستان کے گٹر کے پانی میں بھی پولیو وائرس ملنے کی شکایات سامنے آئی ہیں۔

حکومت نے پولیو اہلکاروں کی سیکیوٹی یقینی بنانے کے لیے بھی  اہم فیصلہ کیاہے۔ ملک بھر کی پولیو مہم میں 1 لاکھ فوج اور پولیس کے اہلکار پولیو اہلکاروں کی حفاظت پر مامور ہونگے۔

نیشنل پولیو پروگرام کے فوکل پرسن بابر بن عطا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ صرف ضلع پشاور میں میں پہلی مرتبہ دس سال تک کے بچوں کے لیے انسدادِ پولیو مہم کے سلسلے میں ہونے والی میٹینگ کی سربراہی کی۔ میں بہت پرامید ہوں کہ انشاءاللہ اسلام آباد کی طرح پشاور میں بھی اس مہم کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

یہ بھی پڑھیے:مہمند ایجنسی میں پولیو ورکر قتل، ملزم گرفتار

یاد رہے 8اپریل کو مہمند ایجنسی میں فائرنگ کرکے واجد نامی پولیو ورکر  کو قتل کردیا گیا تھا۔ پولیس نے دو حملہ آوروں میں سے ایک کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا۔

ابتدائی طور پر وزیراعظم کے معاون برائے انسداد پولیو بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ واجد ایک خاندان کو بچے کو پولیو کے قطرے پلانے پر قائل کرنے کی کوشش کررہا تھا کہ جھگڑا ہوا جس پر ملزمان نے فائرنگ کردی۔

بابر بن عطا نے کہا کہ والدین بچوں کو پولیو قطرے پلوانے سے انکار کرسکتے ہیں لیکن معصوم ورکرز پر حملے اور ان کا قتل کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ میرا پولیو ٹیموں سے وعدہ ہے کہ جو بھی ہو ایسا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ضرور ہوگی۔

یاد رہے کہ 2012 سے لے کر اب تک 70 کے قریب پولیو ورکرز اور ان کی سیکیورٹی پر مامور عملے کو نشانہ بنایا جاچکا ہے۔


متعلقہ خبریں