اسدعمر نے  مشکل حالات میں اچھا کام کیا، شاہ محمود قریشی


ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسدعمر نے بطور وزیر خزانہ دیانتداری سے مشکل حالات میں اچھا کام کیا، ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں، تمام ارکان تحریک انصاف کا حصہ ہیں۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کپتان نے فیصلہ کرنا ہے کہ کس کو کہاں کھلانا ہے، حکومت کو معاشی مسائل کا سامنا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کو تاریخی تجارتی خسارہ ملا۔ وزیراعظم ٹیم کے کپتان ہیں حتمی فیصلہ وہ کریں گے۔میرے علم میں نہیں اسدعمر کو کیوں ہٹایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہو رہی تھی، ماضی کی حکومتوں میں ملک کے خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا، ن لیگ کے دور حکومت میں ملک کا گردشی قرضہ 480 ارب کے لگ بھگ تھا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ہی ہیں اور رہیں گے، تحریک انصاف میں کوئی گروپنگ نہیں ہے، معاشی صورت حال بہتر ہونے میں وقت لگے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود قریشی کی بی آئی ایس پی کا نام تبدیل کرنے کی مخالفت

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جو بھی نیا وزیرخزانہ آئے گا اسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا، حکومت کو معاشی بحران کا سامنا ہے، گزشتہ دس سالوں سے سرمایہ کاری گر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  صدارتی نظام قیاس آرائیاں ہیں، اس  نظام کے لئے  دو تہائی اکثریت چاہیے، آئین میں تبدیلی کے بغیر صدراتی نظام کیسے آسکتا ہے۔

شاہ محمود نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) آزادانہ کام کررہا ہے، اسے کام کرنے دیں کیسز پی ٹی آئی حکومت نے نہیں بنائے، انہوں نے کہا کہ ،نیب زدہ افراد کیسز کو سیاست کی نذر کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام چاہتی ہے کرپٹ لوگوں کا احتساب ہو۔

 کچھ قوتیں پاکستان کا امن تباہ کرنا چاہتی ہیں،شاہ محمود

شاہ محمود نے پلوامہ حملے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ  بھارت نے پلوامہ معاملے پر غیر زمہ دارانہ رویہ اپنایا، کچھ قوتیں پاکستان کا امن تباہ کرنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  ان قوتوں کے خلاف سب کو مل کر لڑنا ہے،  ملک میں فرقہ واریت کی آگ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک میں زرعی شعبے میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، بہتر زراعت کے نتائج 6 ماہ میں آجاتے ہیں، وفاقی و صوبائی وزارت زراعت کو کسان تنظیموں سے مل کر کام کرنا چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد زراعت صوبائی مسئلہ ہے، صوبائی حکومتوں کو زراعت پر کام کرنا ہوگا، پاک چین اقتصادی راہدری (سی پیک) 2 میں زراعت بھی شامل ہوگی، زرعی شعبے میں چین سے معاونت لیں گے۔


متعلقہ خبریں