مرغی کا کم پکا گوشت انسانی صحت کے لیے خطرناک قرار


برلن: صارفین کے حقوق کی نگران تنظیم ’جرمن واچ‘ نے خبردار کیا ہے کہ مرغی کے سستے گوشت میں اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت پیدا کرنے والے بیکٹریاز کی موجودگی انسانی زندگی کے لیے خطرناک ہے۔

خبررساں ادارے کے مطابق تنظیم نے ایسے گوشت کے نمونوں کے لیبارٹری ٹیسٹس کے نتائج کی روشنی میں سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

جرمن واچ کے مطابق مارکیٹوں میں موجود نصف سے زائد دستیاب گوشت مضر صحت تھا۔

تنظیم کے مطابق مرغی کے گوشت کے 59 مختلف  نمونے رعایتی مارکیٹوں سے حاصل کرنے کے بعد اِن کا یونیورسٹی کی لیبارٹری سے تجزیہ کرایا گیا۔

تجزیاتی رپورٹ کے مطابق فراہم کردہ نمونوں میں سے 56 فیصد میں ایسے جراثیم پائے گئے جو اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت رکھتے ہیں۔

تجزیاتی لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لیے مرغی کا گوشت جرمنی کے اندر واقع چار سب سے بڑے مذبح خانوں (سلاٹر ہاؤسز) نے فراہم کیا تھا۔

جرمنی کی وزارت زراعت نے کی جانے والی ریسرچ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پولٹری انڈسٹری میں اینٹی بائیوٹک کا کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ انسانوں میں بیٹکریاز کو ختم کرنے کی اینٹی بائیوٹک ادویات کے اثرات میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ماہرین حیاتیات کے مطابق جتنا زیادہ اینٹی بائیوٹک کا استعمال مرغی میں کیا جائے گا اتنی ہی بیکٹریاز میں مزاحمت پیدا ہو گی جس کا منطقی اور طبی نتیجہ یہ نکلے گا کہ وہ انسانی صحت کے لیے سخت خطرات کا سبب بن جائے گی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ مرغی کے گوشت کو اگر بہت اچھی طرح سے پکایا جائے تو اس میں موجود بیکٹریاز کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

مرغی کے کم پکے گوشت کے متعلق ماہرین یقین رکھتے ہیں کہ اس طرح موجود بیکٹریاز ختم نہیں ہوتے ہیں اور وہ کسی بھی انسان کو شدید بیمار کرنے کی صلاحیت کا حامل ہوتا ہے۔

انسانی جسم میں پیدا ہونےوالی بیماری کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ انسانوں کو موت کے منہ میں بھی لے جا سکتا ہے۔

اس ضمن میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ گوشت کاٹنے والے بورڈ یا تختے پربھی سپر بگ بیکٹریا موجود رہ سکتا ہے جو انسانی جان کے لیے سخت مضر ہے۔

ماہرین کے مطابق پولٹری کے فارم پر کام کرنے والے ورکرز بھی بیکٹریا کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ بیکٹریاز سانس کے ذریعے بھی انسانی جسم میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔


متعلقہ خبریں