نسل پرستی کے خلاف فٹ باؤلرز کا سوشل میڈیا کا بائیکاٹ 

سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہراساں کیے جانے لگا

لندن: لندن اور ویلز کے فٹ باؤلرز نے سوشل میڈیا پر نسل پرستی کے پیغامات کی روک تھام کے لیے 24 گھنٹے کے لیے اس کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

لندن کے فٹ باؤلر ٹرائے ڈینی نے رواں ماہ کے آغاز پر اپنے اسٹاگرام اکاؤنٹ پر کچھ لوگوں کو اس وقت بلاک کیا جب انہیں معتصبانہ پیغامات موصول ہوئے۔ جس کے بعد انہوں اپنے دیگر فٹ باؤلرز کے ساتھ مل کر ایک بائیکاٹ مہم چلائی اور تمام کھلاڑیوں نے 24 گھنٹے تک سوشل میڈیا کا بائیکاٹ کیا۔

اس مہم میں انگلینڈ پروفیشنل فٹ باؤلرز ایسوسی ایشن (پی ایف اے) نے بھی تعاون کیا اور تمام کھلاڑیوں پر زور دیا کہ جمعہ کی صبح نو بجے سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا بائیکاٹ کردیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کرائسٹ چرچ حملہ اور سوشل میڈیا کا کردار

پی ایف اے  کی جانب سے تمام فٹ باؤلرز  کو ٹوئٹر پر ایک ہیش ٹیگ Enough# کے ساتھ  نسلی پرستی کے خلاف کھڑے ہوجاؤ کا پیغام موصول ہوا۔

پی ایف اے کا کہنا ہے کہ فٹ بال میں نسل پرستی سے نمنٹنے کے لیے چلائی گئی مہم طویل ہے اور یہ بائیکاٹ اس کا پہلا قدم ہے۔

واضح رہے مغرب میں نسل پرست عناصر بہت سرگرم ہیں اور رنگ و نسل کی بنیاد پر انسانوں کے درمیان تفریق کی جاتی ہے۔ خاص طور پر ساہ فام و سفید فام میں بہت فرق کیا جاتا ہے اور سیاہ فام کے ساتھ امتیازی رویہ رواں رکھا جانا ایک عام بات ہے۔


متعلقہ خبریں