کابینہ میں تبدیلیاں، ہم نیوز کے اہم انکشافات

وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس آج ہو گا

اسلام آباد: کابینہ میں ہونے والی تبدیلیوں پر ہم نیوز کی جانب سے کچھ انکشافات کیے گئے ہیں جس سے وزیراعظم کے فیصلے کی وجوہ سمجھ میں آسکیں گی۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ وفاقی وزیر فواد چوہدری جہانگیر ترین کے گروپ کے اہم رکن ہیں۔ ان کو شکوہ تھا کہ ان کے پاس وزارت کا مکمل کنٹرول نہیں ہے اور سابق منیجنگ ڈائریکٹرپاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک (ایم ڈی پی ٹی وی) ارشد خان ان کی سنتے نہیں ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایم ڈی پی ٹی وی کے معاملے پر ان کے اختلافات وزیراعظم ہاؤس (پی ایم) آفس کی طاقتور شخصیت وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق سے ہوگئے۔ نعیم الحق نے ارشد خان کو کھل کر سپورٹ کیا جبکہ فواد چوہدری ارشد خان کو ہٹائے جانے تک ان کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے رہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری کو پچھلے ماہ ہی ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا اور ان کی جگہ بابر اعوان کو مشیر اطلاعات بنانے کا فیصلہ کیا گیا تاہم یہ ان  کے  نیب کیسز سے کلیئرنس پر مشروط تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ میں تبدیلیاں، وزیراعظم نے اہم اجلاس طلب کرلیا

ذرائع کا دعویٰ ہے کے بابر اعوان نے پہلے 25 اور پھر 30 مارچ کی تاریخ وزیر اعظم کو دی کہ وہ کلیئر ہوجائیں گے تاہم ایسا نہیں ہوسکا۔

فردوس عاشق اعوان نے 2017 میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور بہت جلد ہی کپتان کی مرکزی ٹیم میں جگہ بنالی۔

ذرائع کہتے ہیں کہ جنوری میں فردوس عاشق اعوان کو ترجمان وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی گئی تاہم یہ پیشکش انہوں نے یہ کہہ کر لینے سے انکار کردیا کہ میڈیا ٹیم کے دو افراد ان کے ماتحت کام کرتے رہے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے سماجی شعبے کی وزارت میں دلچسپی کا اظہار کیا تاہم اب ان کو معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات بنادیا گیا ہے۔

جنوری میں فردوس عاشق اعوان کو ترجمان وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ میڈیا ٹیم کے دو ارکان ان کے ماتحت کام کرتے رہے ہیں۔ فردوس عاشق اعوان سماجی شعبے کی وزارت کےلیے بھی تگ و دو کرتی رہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم کی جانب سے کابینہ میں بڑے پیمانے پر رد وبدل کیا گیا اور کچھ اہم وزرا کے قلمدان تبدیل کردیے گئے۔ کل سابق وزیر خزانہ اسد عمر کے استعفیٰ دینے کے بعد عمران خان نے کابینہ میں تبدیلیاں کیں۔

کافی دنوں سے کابینہ میں تبدیلی کی خبریں گردش کررہی تھیں لیکن حکومتی ذرائع ہمیشہ انہیں بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیتے تھے۔


متعلقہ خبریں