کسی کو ذاتی بنیاد پر نہیں ہٹایا گیا، ندیم افضل چن


اسلام آباد: کابینہ میں آنے والے نئے چہرے پہلے سے ہی متنازع قرار دیئے جارہے ہیں۔ ندیم بابر 80 کروڑ کے نادہندہ ہیں جبکہ اعظم سواتی پر بھی ایف 62 ون کا کیس ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں۔ بریگیڈئیر (ر) اعجاز شاہ ایک متنازع شخصیت بتائے جارہے ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی کے ان پر تحفظات ہیں۔

یہ اطلاعات بھی ہیں کہ وزیراعظم کی جانب سے کابینہ میں مزید تبدیلیاں بھی کی جاسکتی ہیں۔

معاون خصوصی برائے وزیراعظم ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ کسی کو انفرادی بنیاد یا ذاتی بنیاد پر نہیں ہٹایا گیا۔

ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ تمام ورزا نے مشکل میں کام کیا اور ڈیلیور کرنے کی پوری کوشش کی لیکن نہیں کرسکے تو دوسروں کو موقع ملنا چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسد عمر ایک اچھے اور محنتی انسان ہیں اور خان صاحب کے ایک قابل اعتماد ساتھی ہیں۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر اسد عمر کو ہٹایا جاسکتا ہے تو کسی کو بھی ہٹایا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدارتی نظام لانے کی کوئی بات نہیں ہوئی، ندیم افضل چن

فواد چوہدری کی نئی وزارت کے حوالے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کی نئی وزارت پر کوئی جواب نہیں دے سکتا۔ ندیم بابر سے متعلق چلنے والی خبروں کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ پارٹی میں زیر بحث لایا جائے گا۔ میں خود اس پر تحقیق کررہا ہوں۔

پنجاب میں تبدیلی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ آج وزیراعظم نے کہا ہے کہ سب کو کارکردگی کی بنیاد پر حکومت میں رہنا ہوگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی ڈیلیو کرنا ہوگا اور امتحان میں پاس ہونا ہوگا۔

اس وقت اسد عمر افسردہ ہیں، محمد زبیر 

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور اسد عمر کے بھائی محمد زبیر نے کہا کہ جتنے خواب عوام کو عمران خان نے دکھائے تھے وہ آج تک کسی نے نہیں دکھائے۔ اگر آپ آٹھ ماہ بعد یہ بولیں کہ پرفارمنس نہیں ہے تو یہ ایک بہت بڑا دھچکہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور تحریک انصاف بے یقینی کی کیفیت میں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ کو تو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ جن لوگوں کو لایا گیا ہے وہ کون ہیں۔

اسد عمر سے متعلق انہوں نے کہا کہ اسد عمر اور عمران خان کے بیانات ان کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ان کی تیاری بالکل نہیں تھی۔ فیصلے کرنے کا وقت بہت اہم ہوتا ہے۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ اگر پہلے ماہ میں لے لیا جاتا تو معاشی بحران نہیں آتا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا سب سے بڑا فیصلہ تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جایا جائے۔

محمد زبیر نے کہا کہ اس وقت اسد عمر افسردہ ہیں کیونکہ جس طرح سے فیصلہ کیا گیا وہ بہت اچانک تھا لیکن اسد اپنا کردار ادا کریں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہمیں اب کئی چیزوں کو سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا۔

بریگیڈئیر (ر) اعجاز شاہ کی تقرری سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کو بتانا ہے کہ ہم نیشنل ایکشن پلان کے لیے سنجیدہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اعجاز شاہ کی تقرری کی مخالفت کریں گے۔


متعلقہ خبریں