اعجازشاہ کون ہیں،انہیں وزرات داخلہ کیسے ملی؟


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اور ایف اے ٹی ایف کے معاملات کے سبب یہ اہم ذمہ داری اعجاز شاہ کو سونپی ہے۔

اعجاز شاہ کے این اے 118 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد قریبی لوگوں نے انہیں بتایا کہ انہیں وزیرداخلہ بنایا جائے گا لیکن پہلی کابینہ کی تشکیل کے وقت ان کا نام زیرغور نہیں آیا۔

زرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر شیخ رشید، پرویز خٹک اور گورنر پنجاب چوہدری سرور کی خواہش تھی کہ انہیں وزیرداخلہ بنایا جائے لیکن یہ وزرات شہریارآفریدی کے حوالے کردی گئی۔

وزیراعظم عمران خان نے فروری میں پلانٹ فار پاکستان کی تقریب میں اعجاز شاہ کو مشیر قومی سلامتی بنانے کا وعدہ کیا لیکن 29 مارچ کو انہیں اچانک وفاقی وزیر بنانے کی منظوری دے دی گئی۔

ذرائع کا دعوی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان  پرعملدرآمد اور ایف اے ٹی ایف کے معاملات کے باعث حکومت وزرات داخلہ کے لیے کسی سئینر رکن کی تلاش میں تھی اس لیے ان کا انتخاب کیا گیا ہے۔

ذرائع سے یہ بات بھی پتہ چلی ہے کہ شہریار آفریدی کی کالعدم تنظیم کے افراد کے ساتھ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد پارٹی کے سئینر رہنماوں نے وزیراعظم کو ان سے یہ اہم وزرات لینے کا مشورہ دیا۔

اعجاز شاہ کا ماضی

این اے 118 ننکانہ صاحب سے رکن قومی اسمبلی بریگیڈیئر (ریٹائر) اعجاز شاہ نے فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد پنجاب کے ہوم سیکرٹری کا عہدہ سنبھالا، اس تعیناتی کے دوران انہوں نے کالعدم جماعتوں کے خلاف کریک ڈاون کی نگرانی کی اور 2002 میں اغواء ہونے والے امریکی صحافی ڈینیل پرل کے اغواء میں ملوث عمر سعید شیخ کو گرفتار کرانے میں اہم کردارادا کیا۔

سابق صدر پرویزمشرف کے دورمیں بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ 2004 سے 2008 تک انٹیلی جنس بیوروکے ڈائریکٹرجنرل رہے اور اس ادارے کو متحرک بنایا اور 2008 میں پیپلزپارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دیا۔


متعلقہ خبریں