ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت سے جاں بحق لڑکی سپردخاک


کراچی: شہر قائد کے علاقے کورنگی کے سرکاری اسپتال میں ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت سے جاں بحق لڑکی کو سپردخاک کردیا گیا۔

19 سالہ عصمت کی نماز جناہ میں اہلخانہ اور عزیز و اقارب سمیت لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

دوسری جانب لڑکی کو انجیکشن لگانے والا گرفتار ملزم ٹیکنیشن نکلا جس کا دعویٰ ہے کہ عصمت نے خود انجیکشن لگانے پر اصرار کیا۔

عصمت کو ٹی بی کنٹرول سینٹر میں انجیکشن  لگانے کا انکشاف ہو ا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: اسپتال میں دانت کا علاج کرانے آئی اور جان کی بازی ہار گئی

ذرائع کا کہنا ہے کہ موت کے بعد سرنج اور بچا ہوا انجیکشن غائب کردیا گیا۔

پولیس نے سینٹر میں کام کرنے والے دو افراد شاہزیب اور علی کو گرفتار کرلیا۔ واقعے کا مقدمہ لڑکی کے بھائی غلام محمد کی مدعیت میں  کورنگی عوامی کالونی  تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔

مقدمہ میں ڈاکٹر ایاز اور اسپتال کے ملازم شاہزیب کو نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق اسپتال پہنچنے پر دیکھا گیا کہ عصمت کی لاش اسٹریچر پر پڑی ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ڈاکٹر ایاز نے انجیکشن لکھا اور کمپاوڈر شاہزیب نے اسے لگایا۔ عصمت کی موت غلط انجیکشن لگنے سے ہوئی۔

پولیس کےمطابق ملزم شاہزیب گرفتار جبکہ ڈاکٹر ایاز مفرور ہے۔

متوفیہ ابراہیم حیدری کے علاقے کی رہائشی تھی۔ اسپتال میں موجود لواحقین نے عصمت کے انتقال کا ذمہ دار اسپتال کے عملے کو ٹھہراتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ موت کا سبب غلط انجیکشن تھا۔

لڑکی کی پراسرار ہلاکت پر ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سندھ گورنمنٹ اسپتال ڈاکٹر خرم کا کہنا ہے کہ معاملے کی انکوائری کررہے ہیں۔

19 سالہ عصمت کے انتقال پر مرحومہ کی خالہ ریحانہ خاتون سمیت دیگر متعلقین نے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داران کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے اور انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔


متعلقہ خبریں