ملک بھر میں شب برات عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی


اسلام آباد: ملک بھر میں  شب برات مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ نماز فجر سے قبل مسلمانان کی بڑی تعداد  نے نفلی روزنے کی نیت سے سحری کھائی اور آج کے روزے کی نیت کی۔ سحری کے لیے بہت سی مساجد، تبلیغی و تعلیمی مراکز اور گھروں پر خصوصی اہتمام کیا گیا تھا۔

شب برأت کو لیلۃ المبارکہ اور لیلۃ الرحمۃ کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔ شب بھر فرزندان توحید نے اللہ رب العزت کے حضور گڑ گڑا کر مغفرت طلب کی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ہمیشہ کے لیے نا فرمانیوں سے اجتناب برتیں گے۔

بابرکت رات میں مسلمانان کی بڑی تعداد نے گناہوں سے توبہ استغفار کرتے ہوئے اپنے اعمال کی اصلاح کرنے کا عہد کیا اور خالق کائنات سے دعا کی کہ ان کے رزق میں خیر و برکت عطا کی جائے اور انہیں اور ان کے اہل خانہ کو صحت و تندرستی کی دولت سے مالا مال کیا جائے۔

شب برات کی مناسبت سے ملک بھر کی مساجد میں خصوصی شب بیداری کا اہتمام کیا گیا تھا جہاں نوافل کی ادائیگیاں کی گئیں، دوود و سلام کی محافل کا انعقاد ہوا اور ذکر و وظائف کا اہتمام ہوا۔

مساجد میں علمائے کرام، مشائخ عظام اور مفتیان کرام نے شب برات کی فضیلت بیان کی اور خصوصی عبادات کے حوالے سے لوگوں کو رہنماؤں بھی فراہم کی۔

شب بیداری کے حوالے سے لوگوں نے اپنے گھروں پہ بھی اہتمام کیا تھا جہاں خصوصی محافل منعقد ہوئیں۔

شب بیداری سے قبل بعد نماز مغرب و عشا لوگوں کی بڑی تعداد نے قبرستانوں کا رخ کیا جہاں انہوں نے اپنے پیاروں، عزیز و اقارب اور دوست احباب کی قبروں پہ فاتحہ خوانی کرکے دنیائے فانی سے گزر جانے والوں کے درجات کی بلندی کے لیے دعائیں کیں۔

شب برات کے موقع پر مساجد ، مزارات اور خانقاہوں کو برقی قمقموں سے سجایا گیا تھا جب کہ قبرستانوں کے اطراف پھول پتی والوں نے خصوصی اسٹالز بھی قائم کیے تھے۔

حسب معمول شب برات کے موقع پر پھولوں کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی تھیں اور اگربتی کی بھی کئی گنا زائد قیمتوں کی وصولی کا سلسلہ جاری تھا لیکن مجبوراً لوگوں نے کئی گنا زائد قیمتیں ادا کیں۔

ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کے قبرستانوں میں مقامی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ لائٹنگ کے انتظامات کیے گئے تھے جب کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی بھی خصوصی ڈیوٹیاں لگائی گئی تھیں۔

شہروں کے بڑے قبرستانوں کے اطراف پارکنگ کے بھی خاص انتظامات تھے لیکن اس کے باوجود مختلف علاقوں میں جگہ جگہ ٹریفک جام کی صورتحال درپیش تھی۔

وفاقی حکومت سمیت چاروں صوبائی حکومتوں کی ہدایت پرسیکیورٹی کے متعلقہ اداروں نے خاص انتظامات کیے تھے اور انہوں نے اس بات کو ممکن بنایا کہ کسی بھی جگہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔

سیکیورٹی اہلکاروں نے مساجد، امام بارگاہوں، گرجا گھروں اور دیگر اقلیتی عبادت گاہوں کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کی تھی جب کہ جگہ جگہ اسنیپ چیکنگ کرنے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

شب برات کی مناسبت سے لوگوں کی بڑی تعداد نے گھروں میں میٹھے پکوان پکانے کا اہتمام کیا تھا۔ روایتی طور پر لوگوں نے چنے کی دال اور سوجی کے حلوے سمیت بیسن کے لڈو بھی بنائے جنہیں پڑوسیوں کے گھروں میں دے کر انہیں بھی خوشیوں میں شریک کیا گیا۔

حکومت اورضلعی انتظامیہ کی واضح ہدایات کے باوجود ملک کے مختلف شہروں میں بعد نماز مغرب کی جانے والی اتشبازی کی اطلاعات ملی ہیں۔

پولیس نے اس ضمن میں کئی شہروں میں کریک ڈاؤن کیے اور آتشبازی پہ عائد پابندی پرعملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے بعض علاقوں میں گرفتاریاں بھی کیں مگر اس کے باوجود وقفے وقفے سے پٹاخوں کے چلنے کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔


متعلقہ خبریں