اسدعمر پہلے دن سے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بہت بڑے حامی تھے،ڈاکٹراشفاق حسن



اسلام آباد: ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان کا کہنا ہے کہ سابق وزیرخزانہ اسدعمرابتداء سے ہی آئی ایم ایف کے پاس جانے کے حامی تھے۔

پروگرام بریکنگ پوائنٹ میں میزبان محمدمالک سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر اشفاق حسن نے بتایا کہ اسدعمرچاہتے تھے پاکستان آئی ایم ایف کے پاس جائے۔ جب اس معاملے پر وزیراعظم نے اقتصادی مشاروتی کونسل کا اجلاس بلانے کا کہا تو پہلے وہ پریشان ہوئے اور پھر اراکین سے رابطہ کرکے مدد کی درخواست کی۔

انہوں نے بتایا کہ اسدعمر نے حفیظ پاشا اور کئی ایسے لوگوں کو بھی اجلاس میں بلایا  جو اس فورم کا حصہ نہیں تھے لیکن وہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا موقف رکھتے تھے۔

ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ  ملک کے وزیراعظم کے لیے وزیرخزانہ کو ہٹانا بڑا مشکل فیصلہ ہوتا ہے، کوئی تو بڑی وجہ ہوگی جس کی وجہ سے وزیراعظم نے ایسا کیا ہے، یہ ایک غیرمعمولی قدم ہے۔

ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ ملک میں جب پیداوار ہی نہیں ہوگی تو لاکھوں گھر اورکروڑ نوکریاں پیدا نہیں ہوسکیں گی، حفیظ شیخ مشکل وقت میں آئے ہیں ان کے پاس کرنسی میں مزید گرواٹ کی گنجائش نہیں ہے، آئی ایم ایف نے قومی سلامتی کے حوالے سے شرائط نہیں ماننا۔ اسی طرح نان اکنامکس شرائط کو بھی تسلیم نہیں کرنا ہوگا۔

ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ آئی ایم ایف اگر تین سال کا پروگرام دے گا تو وہ سال ہدف بھی دے گا کہ اب ہدف کے پیچھے جارہے ہیں یا نہیں، پالیسی ہماری نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی ہوگی ہمیں صرف اس کا نفاذ کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے اسپیشل اکنامک زونز ایکسپورٹس بڑھاسکتی ہیں، حکومت اپنا پلان بی تیاررکھیں کیونکہ آئی ایم ایف کے پاس چلے گئے تو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پورا نہ کرسکیں۔

احتساب اور تحقیقات ایک ساتھ نہیں چل سکتے،محمدزبیر

مسلم لیگ ن کے رہنما اور اسدعمر کے بھائی محمدزبیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو بتانا چاہیے کہ ایسا کیا ہوا کہ انہوں نے اچانک اسدعمر کو فارغ کیا۔

محمدزبیر نے کہا کہ  اسدعمر سمجھتے تھے کہ آئی ایم ایف اچھی چیز نہیں ہے کیونکہ یہ ملکوں کو تباہ کردیتا ہے، اب کیفویژن یہ ہے کہ عمران خان نے انہیں مجبور کیا یا انہوں نے عمران خان کو اس پر راضی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے تھے کہ پیپلزپارٹی کے دور میں ملک پر قرضہ چڑھا، تب حفیظ شیخ اورشوکت ترین ہی وزیرخزانہ تھے اور اب یہ دونوں تحریک انصاف کی ٹیم کا حصہ ہیں۔

محمدزبیرنے کہا کہ پچاس لاکھ نوکریاں اور ایک کروڑ گھروں کے حوالے سے حکومت کے پاس کوئی منصوبہ بندی ہی نہیں ہے۔ ملک میں معاشی سرگرمیاں بڑھائیں، یہ ہی مسائل کا حل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کے پاس بڑے بڑے کاروبار سے جڑے معاملات کی تحقیقات کی اہلیت نہیں ہے، احتساب اور تحقیقات ایک ساتھ نہیں چل سکتے ، حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ قومی اداروں کا خسارہ کم کریں یا اس کے علاوہ جو بھی کرنا ہے جلدی کریں تاکہ عوام سے بوجھ کم ہو۔

پاکستان کو 15 ارب ڈالر سالانہ واپس کرنے ہیں،ڈاکٹرسلمان شاہ

ڈاکٹرسلمان شاہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بات کرکے پاکستان کو عوام سے بوجھ کم سے کم کرنا ہوگا تاکہ معیشت کا پہیہ چل سکے۔ پاکستان کو 15 ارب ڈالر سالانہ واپس کرنے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری آمدن بہت کم اور اخراجات بہت زیادہ ہیں، حکومتی اداروں کی سبسڈی خزانے پر بہت بڑا بوجھ ہیں، حکومت کا کردار صرف سرمایہ کاری کا ماحول بنانا چاہیے تاکہ پرائیویٹ لوگ کاروباری سرگرمیاں شروع کرسکیں۔

سلمان شاہ نے کہا کہ معاشی ٹیم میں جب کوئی بھی کارکردگی نہیں دکھاتا تو اسے تبدیل کیا جانا چاہیے، وزیراعظم نے اس حوالے سے اچھا فیصلہ کیا ہے۔ معاشی سرگرمیاں یہ ٹیم بھی نہ بڑھاسکے تو انہیں بھی گھر بھیج دینا چاہیے۔

وزیرخزانہ قوم کو آئی ایم ایف کے حوالے سے اعتماد میں لیں،محمدمالک

محمدمالک نے بتایا کہ حفیظ شیخ سوائے پاکستان میں وزرات کے دنوں کے کبھی نہیں رہے، وہ ساری زندگی باہر رہے ہیں۔ ندیم بابر اورینٹ پاور والےجن کا اپنا کیس چل رہا ہے وہ اسی شعبے میں ٹاسک فورس کے چیئرمین تھے جیسے رزاق داود بھی اپنے کاروبار سے وابستہ کام کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ قوم کو آئی ایم ایف کے حوالے سے اعتماد میں لیں کہ کیا شرائط ہیں۔

محمدمالک نے بتایا کہ وزیراعظم نے وزرات صحت میں انیٹی کرپشن ادارہ بنانے کا حکم دیا ہے جس سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ پہلے والے وزیر(وزیرصحت)کو کیوں رخصت کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں