بغیر پچھتاوے کی زندگی کامیابی ہے، محسن عباس


معروف گلوکار، اداکار، میزبان اور ڈی جے محسن عباس حیدر کا شمار پاکستان کے مقبول اداکاروں میں ہوتا ہے۔ چھوٹے پردے سے لیکر بڑے پردے تک غزل گائیکی ہو یا ہپ ہاپ میوزک انٹرٹینمنٹ کے ہر میدان میں انہوں نے اپنے فن کا لوہا منوایا ہے۔

32 سالہ محسن کی مقبول ترین فلموں میں نامعلوم افراد، نامعلوم افراد 2، تیری میری لوو اسٹوری اور لوڈ ویڈنگ شامل ہیں۔

کوک اسٹوڈیو میں ان کا گایا گیا گانا ’اڈی جا‘ سپر ہٹ مانا جاتا ہے، اس گانے کی شاعری اور کمپوزیشن بھی محسن عباس نے خود کی ہے۔

اس  کے علاوہ انہوں نے مختلف نجی چینلز پر سنجیدہ اداکاری سے بھی لوگوں کو اپنا گرویدہ بنایا ہے۔

ٹی وی پر ہنس مکھ اور لوگوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیرنے والے محسن عباس اپنی نجی زندگی میں کئی مشکلات اور دشواریوں سے گزرے ہیں۔

ہم نیوز کو دیئے ایک انٹرویو میں انہوں نے اپنی نجی زندگی اور میڈیا انڈسٹری  کے حوالے سے بات چیت کی۔

سوال: پاکستان کی میڈیا انڈسٹری میں بہت کم وقت میں شہرت کی بلندیوں کو چھو کر آپ کو کیسا محسوس ہو رہا ہے، اس وقت کے شرمیلے مزاج محسن عباس، جو اپنی نو عمری میں فیصل آباد سے کراچی  کچھ بننے کی خاطر منتقل ہوا اور آج کے محسن میں کتنا فرق محسوس ہوتا ہے؟ اور کامیابی کی تعریف آپ کے نزدیک کیا ہے؟

محسن عباس: مجھے میڈیا انڈسٹری میں 13 سال ہو گئے ہیں، شہرت کی بلندیوں کو چھوا ہے یا نہیں اس کا تعین نہیں کر سکتا، نوکری ہی کر رہے ہیں مگر میں ان خوش قسمت لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اپنے شوق کو اپنا روزگار بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اچھا کام کرنے کی کوشش کرتا ہوں، کسی شہرت کی بلندی کو چھونے کی نہ آرزو ہے اور نہ ہی ایسی کسی ریس کا حصہ ہوں۔

میں واقعی شروع میں ایک شرمیلا لڑکا ہوتا تھا تاہم اب میں ایک با اعتماد انسان بن چکا ہوں، فیصل آباد سے کراچی آیا محنت کی اور اس انڈسٹری میں جگہ بنائی یہ سب کیسے ہوا اس کا مجھے بھی نہیں پتا، بس اوپر والا عنایت کرتا گیا، میری زندگی بنتی گئی اور مختلف پراجیکٹس کی پیشکش آتی رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کامیابی کی تعریف سکون کے علاوہ کچھ نہیں، امن و سکون کے ساتھ اور بغیر کسی پچھتاوے کی زندگی میرے نزدیک ایک کامیابی ہے۔

س: محسن آرٹ کی کوئی حد نہیں ہوتی کیا آپ اس فلسفے سے اتفاق کرتے ہیں؟ اگر ہاں تو پاک بھارت کشیدگی کے باعث حکومت نے بھارتی فلموں اور ڈراموں پر پابندی لگائی ہے اس کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟

محسن عباس: آرٹ کی واقعی کوئی حد نہیں ہوتی جیسے مجھے میرے ایک گانے پر دنیا بھر کے مداحوں کی جانب سے اچھا ردعمل آج بھی مل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو کوئی فلم اور گانا دیکھنا ہوتا ہے وہ کوئی نہ کوئی طریقہ کار اپنا کر اسے دیکھ لیتا ہے۔

ہماری فلم انڈسٹری ابھی اس مقام پر نہیں پہنچی جہاں وہ ملک  بھر کے سینما گھروں کے پیٹ بھر سکے، ان کے لئے بھارتی فلموں کا بزنس بہت ضروری ہوتا ہے تاہم اگر سرحدوں پر کشیدگی ہو تو قومی خودداری سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم لوگ تو چاہتے ہیں کہ امن کا بول بالا ہو اور امن سے اچھا کوئی جواب نہیں ہوتا، جس کا عملی مظاہرہ ہمارے وزیراعظم نے کر کے بھی دکھایا تاہم کچھ سیاسی و جنگ پسند مفاد پرست لوگ دونوں ممالک کے مابین امن نہیں دیکھنا چاہتے۔

س: کوک اسٹوڈیو میں آپ کا ایک اور رنگ نظر آیا، لوگ تو آپ کو ایک ہنس مکھ ڈی جے کی حیثیت سے جانتے تھے تاہم کوک اسٹوڈیو میں آپ نے اپنے لکھا ہوا گانا اُڈی جا گا کر دنیا بھر کے لوگوں کو حیران کر دیا اور لوگ داد دیے بنا نہ رہ سکے، اُڈی جا کے بارے میں کچھ بتائیں اور آپ کا نیا گانا کب تک ریلیز ہو گا؟

محسن عباس: بہت سے لوگوں کو میرے کیریئر کے حوالے سے غلط فہمی رہی ہے کیونکہ میں اتفاق سے میرے تمام شروعاتی پراجیکٹس مزاح سے بھرپور تھے، جن میں فور مین شو، بی این این ہو، میرا ریڈیو شو ہو یا اب مذاق رات ہو تو لوگوں کو یہ ہی لگا کہ میں ایسے ہی کردار کرتا ہوں تاہم جب اداکاری شروع کی تو سنجیدہ کردار ادا کیے۔

اڈی جا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ کلام مجھ پر عطا ہوا جس پر میں فخر محسوس کرتا ہوں کہ خدا نے اس کلام کے لئے مجھے چنا اور لوگ مزید حیران ہوئے جب انہیں معلوم ہوا کہ یہ کلام بھی میں نے خود لکھا ہے ورنہ یہ گمان کیا جا رہا تھا کہ شاید یہ بابا بھلے شاہ یہ کسی اور بزرگ کا کلام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر محسن عباس کو صفحے پر اتارا جائے تو اُڈی جا اس کی عکاسی ہو گی، مجھے خوشی ہوئی کہ اُڈی جا کی صورت میں اب لوگوں کو میرا اصل نظر آیا۔

انہوں نے کہا کہ میرا اگلا گانہ کچھ دنوں قبل نہ جا کے نام سے ریلیز ہوا ہے اور مزید گانوں پر بھی کام کر رہا ہوں جنہیں جلد ہی ریلیز کیا جائے گا۔

س: فلمی دنیا کے حوالے سے آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا اب پاکستان میں معیاری فلمیں بن رہی ہیں؟

محسن عباس: پاکستان میں اب معیاری فلمیں بننا شروع ہو گئی ہیں، مختلف قسم کا سینما اب سامنے آیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ پروڈیوسرز کو بھی نت نئے تجربات کرنے کے لئے اب ان کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے شروع سے منٹو، شاہ، اور ماہ میر کی طرز کی فلمیں بہت پسند ہیں، بہت جلد میری بھی ایک نئی فلم آ رہی ہے جس میں میرا ایک دلچسپ کردار ہے، امید کرتا ہوں کہ لوگوں کو میرا یہ کردار بھی پسند آئے گا۔

 

 

 


متعلقہ خبریں