پہلے نابینا جج، 3 ماہ میں 20 مقدمات کے فیصلے سنا دیے

پہلے نابینا جج، 3 ماہ میں 20 مقدمات کے فیصلے سنا دیے

فوٹو: فائل


لاہور: پاکستان کے پہلے نابینا جج یوسف سلیم نے شاندار کاکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 3 ماہ میں 20 مقدمات کے فیصلے سنا دیے۔

نابینا جج یوسف سلیم لاہور میں گزشتہ تین ماہ سے بطور سول جج اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے 3 ماہ میں ان 20 مقدمات کے فیصلے سنائے جو عرصہ دراز سے زیر التوا تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال لاہور میں سول ججز کے امتحانات میں یوسف سلیم نے اول پوزیشن حاصل کی تھی لیکن نابینا ہونے کی وجہ سے سلیکشن کمیٹی نے انہیں مسترد کر دیا تھا تاہم چیف جسٹس نے نوٹس لیتے ہوئے یوسف سلیم کی بھرتی کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں آنکھوں کی روشنی سے محروم یوسف سلیم روشن مثال بن گیا

یوسف سلیم ہر لحاظ سے سول جج کے لیے موزوں امیدوار تھے جب کہ قانون کے مطابق بھی معذور افراد کے لیے 3 فیصد کوٹہ مختص ہے۔

یاد رہے کہ سول جج کے لیے ہونے والے امتحانات میں 300 میں سے صرف 21 امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔

یوسف سلیم کو معلوم نہیں تھا کہ انہوں نے پہلی پوزیشن حاصل کی

انٹرویو کے دوران یوسف سے جو سوالات کیے گئے وہ زیادہ تر اس نوعیت کے تھے کہ نابینا پن کے ساتھ وہ بطور سول جج اپنی ذمہ داریاں کیسے پوری کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پنجاب گورنمنٹ کے ڈیپارٹمنٹ میں بطوراسسٹنٹ ڈائریکٹر خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن دیوانی مقدمات پر کام کرنے کے باوجود یوسف سے زیادہ تر سوالات فوجداری مقدمات کے حوالے سے کیے گئے۔

یوسف سلیم نے کہا کہ وہ یہ تمام کام اپنے اسٹاف کی مدد سے کر لیں گے اور تمام فوجداری مقدمات کو صرف ایک جج نے ہی نہیں دیکھنا ہوتا۔

گزشتہ سال 18 اپریل کو جب کامیاب امیدواروں کی فہرست ویب سائٹ پر شائع کی گئی تو تحریری امتحان میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے یوسف سلیم کا نام ہی موجود نہیں تھا۔

یوسف سلیم نے ان حالات میں بھی امید کا دامن نہیں چھوڑا اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی۔

یوسف سلیم پیدائشی نابینا ہیں اور ان کی چار بہنوں میں سے بھی دو نابینا ہیں۔ یوسف سلیم نے 2014 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی آنرز میں گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔


متعلقہ خبریں