لیجنڈری فنکار معین اختر کی 8ویں برسی



کراچی شہر کو اگر زرخیز ذہنوں کی سرزمین کہا جائے توبے جا نا ہوگا۔ شہرقائدکے باسی اپنی علمی اور فنی صلاحیتوں کی وجہ سے دنیابھر میں جانے جاتےہیں ۔ ایسا ہی ایک مہان کردار معین اختر ہیں جو کراچی میں پیدا ہوئے اور پاکستان ٹیلی وژن اسکرین کی کئی سالوں سے زینت بنے رہے۔معین اختر ہم میں موجود نہیں رہے لیکن آج بھی ہزاروں دلوں کی دھڑکن ہیں ۔آج  معین اختر کی آٹھویں برسی ہے۔

معین اختر بہترین اداکار،میزبان ، پروڈیوسر ،ڈائریکٹراور گلوکارکے طورپر جانے جاتےہیں ۔ انہوں نے ریڈیو ، ٹی وی فلم میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے اعلیٰ جوہر دکھائے۔

ہاف پلیٹ کا شاعر ہو یا روزی کا لافانی کردار، معین اختر نے ہرکردار بخوبی نبھایا۔ 24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر نے 16 سال کی عمر میں اپنے فنی سفر کا آغاز اسٹیج ڈراموں سے کیا۔

معین اختر نے پہلی بار 6 ستمبر 1966 کو پہلا پروگرام کرکے شوبز کی دنیا میں پہلا قدم رکھا۔معین اختر جب بھی کامیڈی کرتے تو ہمیشہ مرجھائےہوئےچہروں پر ہنسی کے پھول کھلا دیتے تھے۔

اسٹیج ڈراموں ’’بڈھا گھر پہ ہے‘‘ اور ’’بکرا قسطوں پر‘‘ نے معین اختر کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا ۔ ’’ففٹی ففٹی‘‘، ’’ہاف پلیٹ‘‘،  ’’انتظار فرمایئے‘‘ اور’’ آنگن ٹیڑھا‘‘ میں بھی انہوں نے اپنی بے ساختہ اور جاندار ادکاری کے جوہر دکھائے۔

معین اختر کے یادگار ڈراموں اور اسٹیج شوز میں ’’روزی‘‘، ’’سچ مچ‘‘، ’’اسٹوڈیو پونے تین‘‘، ’’بندر روڈ سے کیماڑی‘‘ اور’’ شو ٹائم‘‘ شامل ہیں ۔

سنجیدہ اداکاری کے کردار میں خود کو ایسے سموتے کے حقیقت کے رنگوں کو روپ دھارلیتے تھے۔ معین اختر نے ٹریجڈی سین بھی کئے توناظرین کی آنکھوں کو اشکبار کردیا ۔

جب کبھی کسی پروگرام کی میزبانی کی توعام فہم زبان استعمال کی اور ہمیشہ اپنی خوبصورت تہذیب ثقافت اور علم اور فن کو دنیا میں متعارف کرتےدکھائی دیئے۔
معین اختر نے نسوانی کردار روزی  کیا تو اس  میں خود کو ایسا ڈھالا کہ لوگ انہیں روزی سمجھتےتھے۔

انہوں نے 1974 میں فلم، تم سا نہیں دیکھا، مسٹر کے ٹو اور مسٹر تابعدار میں بھی اپنے کام سے شائقین کو خوب لطف اندوز کیا۔معین اختر کو پرائڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازاگیا۔

یہ بھی پڑھیے:لیجنڈری فنکار معین اختر کی 68ویں سالگرہ 

فن کی دنیا میں مزاح سے لیکر پیروڈی تک اسٹیج سے ٹیلی ویژن تک معین اختروہ نام ہے جس کے بغیر پاکستان ٹیلیویژن کی تاریخ نامکمل  رہے گی۔

ان کی بے ساختہ اداکاری اور چلبلے جملوں سے ہنسی مچل جاتی ہے۔ اسکرین پر انور مقصود اور بشریٰ انصاری کے ساتھ معین اختر کی جوڑی کو مداحوں نے بے حد پسند کیا۔

پاکستان کے لیے فخر کا باعث بننے والے معین اختر 61 برس کی عمر میں 22 اپریل 2011 کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے لیکن ان کی یادیں آج بھی کروڑوں مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔


متعلقہ خبریں