غلط انجیکشن لگنے سے جاں بحق ہونے والی بچی کی نماز جنازہ ادا کردی گئی



کراچی: دارالصحت اسپتال میں غلط انجیکشن سے متاثرہ بچی نشوا کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ نشوا کئی روز تک اسپتال میں زیرعلاج رہی جس کے بعد بچی کو لیاقت نیشنل اسپتال منتقل کردیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکی اور آج صبح اس کا انتقال ہوگیا۔

غلط انجیکشن لگنے سے نشوا کا 71 فیصد دماغ مفلوج ہوا تھا اور دماغ میں آکسیجن نہ پہنچنے کے باعث بچی کے ہاتھ پاؤں بھی ٹیڑھے ہوگئے تھے۔ غفلت برتنے کے الزام میں دارالصحت اسپتال انتظامیہ کیخلاف شارع فیصل میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ترجمان لیاقت نیشنل اسپتال انجم رضوی نے بتایا کہ نشوا کا انتقال سوموار کی صبح 9:30 پر ہوا اور بچی کی میت گھر روانہ کردی گئی ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بچی کا دماغ متاثر تھا، اسے دورے پڑ رہے تھے اور  immune system بھی کمزور ہوگیا تھا۔

نشوا کے والد قیصر نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ بیٹی( نشوا) کو ڈائریا کی شکایت  پر اسپتال لایا جہاں 24گھنٹے کے وقفے سے لگنے والا انجکیشن 20سیکنڈ کے وقفے سے ڈرپ میں ڈالا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: نجی اسپتال میں مقدار سے زائد دوا سے بچی معذور

ڈاکٹروں نے نشوا کی حالت غیر تسلی بخش قرار دے دی

ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو لکھے گئے خط میں بتایا تھا کہ واقعہ اسپتال انتظامیہ کی غفلت کے سبب پیش آیا۔

دارالصحت اسپتال کے مالک عامرچشتی نے ہم نیوزسے گفتگو میں تسلیم کیا تھا کہ بچی کو دوا کی زائد مقداردی گئی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ نرسنگ اسٹاف کو معطل کردیا گیا ہے۔

اسپتال انتظامیہ کیخلاف مقدمہ درج کرانے میں بھی بچی کے والدین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ایس پی گلشن اقبال طاہر نورانی نے بچی کے والد کو ڈریا تھا کہ نقصان سوائے آپ کےکسی کا نہیں ہو گا، ہمارے مفاد اپنی جگہ، جو تکلیف آپ کو ہو گئی، وہ کسی اورکو نہیں، فیصلہ آپ کا، مقدمہ درج کروائیں، لیکن پھر آپ خود سے سوال کریں، نقصان آپ کا ہو گا‘۔  واقعے کی ویڈیو میڈیا میں آنے کے بعد ایس پی طاہر نورانی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

پولیس نے ابتدا میں تین افراد کو گرفتار کیا تھا بعد ازاں اصل ملزم سامنے آنے پر دیگر افراد کو چھوڑدیا گیا ہے۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں کی جانب سے جس کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا اس کیخلاف کارروائی کی جائے گی، مدعی مقدمہ اگر کسی اور کو شامل تفتیش کرانا چاہتے ہیں تو اس کو بھی تفتیش کیلئے طلب کیا جائے گا۔

نشوا کا پوسٹ مارٹم مکمل

ابتدائی طور پر نشوا کے اہلخانہ کی جانب سے پوسٹ مارٹم سے انکار کیا گیا تاہم بعدازاں ان کی اجازت کے بعد جناح اسپتال میں ننھی پری کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

پولیس سرجن ڈاکٹر قرار عباسی نے پوسٹ مارٹم کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج ہم گھر پر نشوا کے گھر گئے تھے اور پوسٹ مارٹم کی تجویز دی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ سیکریٹری ہیلتھ اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے کہنے پر میڈیکل بورڈ بنایا جس نے پوسٹ مارٹم مکمل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو اعضاء درکار تھے ان کے نمونے حاصل  کرلئے ہیں، ضرورت محسوس کی تو چائلڈ اسپیشلسٹ کو بطور میڈیکل بورڈ ممبر بنایا جائے گا۔

ڈاکٹر قرار عباسی نے کہا کہ کیس کے تفتیشی افسر سے دارالصحت اسپتال اور  لیاقت نیشنل اسپتال کے علاج کا تمام ریکارڈ مانگا ہے، مکمل رپورٹ دینے سے قبل دونوں اسپتالوں کی رپورٹس کا جائزہ بھی لیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً 15 روز بعد حتمی رپورٹ دی جائے گی، ابھی رپورٹ کو محفوظ رکھا گیا ہے۔

میڈیکل بورڈ میں پولیس سرجن ڈاکڑ قرار عباسی، فارنزنک کی پروفیسر ڈاکڑ فرحت  لیڈی ایم ایل او ڈاکڑ سمعیہ طارق شامل ہیں۔

سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور

دوسری جانب سندھ اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن نے معاملے پر قرارداد پیش کی۔

ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے رکن سندھ اسمبلی سعید آفریدی نے کہا کہ ایسے اسپتالوں میں جہاں اس طرح کے واقعات رونما ہوں، کون جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کورنگی میں بچی کو سرنج لگاکر ہلاک کیا گیا۔

اس پر وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ بجائے اس کے کہ کسی پر الزام عائد کریں ہمیں اس الزام کے ذمہ دار کے خلاف کارروائی کرنی چاہیئے۔

سندھ اسمبلی نے نشوا کی ہلاکت کے واقعے پر قرارداد متفقہ طور منظور کرلی۔


متعلقہ خبریں