پشاورمیں پولیو ویکسین سے مبینہ طورپربچوں کے متاثر ہونے کی افواہ


پشاور: خیبرپختونخوا کے مرکزی شہر پشاور کے مضافاتی علاقے بڈھ بیر ماشو خیل میں پولیو ویکسین سے مبینہ طورپربچوں کے متاثر ہونے کی افواہ پھیلی جس کے بعد والدین کی بڑی تعداد بچوں کو لے کر اسپتال پہنچ گئے۔

پولیو ویکسین پینے سے نجی اسکول کے بچے مبینہ طور پرمتاثر ہوئے جنہیں فوری طور پرحیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا تاہم تمام بچوں کی حالت تسلی بخش ہے۔

افواہ پھیلتے ہی شہر بھر سے والدین نے بچوں کو لے کر اسپتالوں کا رخ کرلیا جہاں کئی بچوں کو ابتدائی طبی امداد دی گئی ہے۔

اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سوموار کی صبح 9 بجے پولیو ٹیم نے بچوں کو قطرے پلائے تھے۔ متاثرہ بچی نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قطرے پینے کے کچھ دیر بعد سے دل خراب ہو رہا ہے۔

کمیونٹی افسر کا کہنا ہے کہ اس بار پشاورمیں چھ سے دس سال کے بچوں کو قطرے پلائے گئے ہیں، مقدار زیادہ ہونے کے باعث بچوں کو تھوڑی سی متلی ہوسکتی ہے لیکن خطرے کی کوئی بات نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں آج سے پولیو مہم کا آغاز 

پولیو کمیونٹی آفیسر صباحت کا کہنا ہے کہ بچوں کی حالت پولیو ویکسین کے باعث خراب نہیں ہوئی، پولیو محفوظ ویکسین ہے اسکا سائیڈ ایفیکٹ ممکن نہیں۔

ترجمان ایم ایچ سی نے بتایا ہے کہ بچوں کو قے اور سر چکرانے کی شکایت ہے لیکن بچوں کی حالت تشویشناک نہیں ہے۔

وزیرصحت خیبرپختونخوا ہشام خان کا بھی کہنا ہے کہ جھوٹی اطلاعات اور افواہوں پر کان نہ دھریں، شہر کے تمام بچے صحت مند ہیں۔ پولیو سے بچاوَ کی ویکسین معیار ی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے بچے ہیں ان کی حفاظت کریں گے، بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے چاہئیں تاکہ مستقبل محفوظ ہو۔

ہشام خان نے کہا کہ جس اسکول سے یہ بات شروع ہوئی ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے،دو، تین اسکولوں نے پہلے بھی بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکار کیا تھا۔

وزیراعظم فوکل پرسن برائے انسداد پولیو بابربن عطا نےکا اس معاملے میں کہا ہے کہ اس اسکول کی انتظامیہ پہلے بھی پولیوٹیم کو ویکسین پلانے سے روکتی رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیو ویکسین کا کوئی ری ایکشن نہیں ہوتا تاہم بچوں کی حالت بہتر ہے۔

بابر بن عطاء نے کہا کہ پولیو ویکسین سے کسی بچے کی طبیعت خراب نہیں ہوئی،لگتا ہے سازش کے تحت افواہ پھیلائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ افواہ پھیلانے والوں کےخلاف کارروائی ہونی چاہیے، بچوں اوروالدین میں خوف پھیلاناجرم ہے اس سے پورے شہر میں افراتفری پھیلی۔

ایس ایس پی آپریشنز پشاورظہوراحمد آفریدی کا کہنا ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پروپیگنڈا کیا گیا ہے، اس حوالے سے انکوائری کمیٹی قائم کرکے مکمل تحقیقات کریں گے اور ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔

سیکرٹری صحت کا کہنا ہے کہ پشاورمیں 16 لاکھوں بچوں کو قطرے پلائے گئے ہیں لیکن ایک مخصوص علاقے سے اس طرح کی اطلاعات کا باہر ظاہرکرتا ہے کہ یہ منظم طورپرکیا گیا ہے۔

لیڈی ریڈنگ ایمرجنسی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد حبیب نے والدین سے اپیل کی کہ تندرست بچوں کو اسپتال نہ لائیں، شہر میں حبس اورگرمی بہت زیادہ ہے جس سے بچے متاثر ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی میں 500لوگوں کی گنجائش ہے جہاں پانچ ہزار آچکے ہی لیکن کوئی بھی بچہ سیریس نہیں ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں 22 سے 24 اپریل تک انسداد پولیو مہم کے تحت 3کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ پشاور میں 10 سال تک کے 16 لاکھ بچوں کو انسداد پولیو قطرے پلائے جارہے ہیں۔ پولیو ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر پشاور کے دفتر سے جاری ہونے والے واقعہ کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاملے کی انکوائری کے لیے صوبائی سطح کی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔

مشتعل ہجوم نے بی ایچ یو ماشو خیل کو آگ لگا دی ہے اس حوالے سے بھی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں