اصغر خان کیس :ایف آئی اے کی رپورٹ ایک بار پھر مسترد



سپریم کورٹ نے اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت  میں ایف آئی اے اور دیگر اداروں کی رپورٹس مسترد کردیں۔ ایف آئی اے نے رپورٹ میں کیس کو ایک بار پھر بندکرنے کی سفارش کی جسے سپریم کورٹ نے مسترد کردیا۔ کیس کی سماعت 4 ہفتوں تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔

جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کی رپورٹ نامکمل ہے۔ رپورٹ میں گواہوں کے بیانات شامل نہیں صرف سمری ہے۔ گواہوں کے بیانات بے شک سر بمہر لفافے میں پیش کریں لیکن کریں۔ اگر وہ بیان عام کرنے ہوئے تو کردینگے۔

اصغرخان فیملی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا عدالت وزارت دفاع کا پیش کردہ جواب کا جائزہ لے۔ اس کیس میں برگیڈیئر حامد سعید تسلیم کر چکا ہے کہ رقوم تقسیم کیں۔

اس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ وزارت دفاع والا معاملہ بعد میں دیکھتے ہیں۔ پہلے ایک سے نمٹ لیں۔کیا بیان حلفی دینے والوں نے پیسے لینے والوں کا نام لیا ہے ؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل خرم سعید نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں پیسے لینے والے تسلیم نہیں کررہے کہ پیسے لئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:اصغرخان کیس: ایف آئی اے نے پھر ہاتھ کھڑے کر دیے

اصغر خان کیس بند نہیں ہوگا، سپریم کورٹ نے ضمنی رپورٹ طلب کرلی

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ یہ دلیل نہیں مانیں گے کہ پیسے لینے والوں نے انکار کر دیا تو کیس ختم کر دیں۔نیب کے پاس ہر مجرم جس پر الزام ہو وہ الزام سے انکاری ہوتا ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ نئی رپورٹس تیار کرکے عدالت میں پیش کی جائیں۔پیش کردہ رپورٹس میں کچھ پہلو موجود نہیں ہیں۔ رپورٹس دوبارہ تیار کرکے پیش کریں۔گواہوں کے بیانات بے شک سر بمہر لفافے میں بند کرکے پیش کئے جائیں۔

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کا کیا کچھ بنے گا یا نہیں ہم نہیں جانتے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل خرم سعید نے عدالت کو بتایا کہ  اس کیس کے ایک گواہ  کرنل اقبال سعید عرف بالا امریکہ میں ہیں۔

یاد رہے رواں سال فروری میں ہونے والی سماعت میں  وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے اصغر خان کیس میں ایک بار پھر ہاتھ کھڑے کرتے ہوئے کہا تھاکہ تفتییش اب بند گلی میں ہے، مزید ثبوت اکٹھے کرنے کے لئے عدالتی رہنمائی درکار ہے۔

سپریم کورٹ پاکستان میں جمع تحریری جواب میں ایف آئی اے نے کہا کہ ہرممکن کوشش کی لیکن  تفتیش میں سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کا کوئی سراغ نہیں مل سکا اور تفتییش اب بند گلی میں ہے۔

ایف آئی اے نے کہا کہ اصغر خان کیس کی تفتیش میں کوئی پہلو نہیں چھوڑا، اہم گواہ برگیڈیئر ریٹائرڈ حامد سعید کا بیان ریکارڈ کیا گیا، بینک ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا اور پیمرا سے ٹی وی چینلز پر نشر کردہ پروگراموں کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں