امریکہ کا ایرانی تیل کی فروخت پر مکمل پابندی کا فیصلہ


واشنگٹن: امریکہ نے ایرانی تیل کی فروخت پر مکمل پابندی کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد ایران سے تیل خریدنے والے ممالک کو امریکی پابندیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکہ کی جانب سے متوقع پابندیوں کے اعلان کے بعد خام تیل کی قیمتوں میں تین  فیصد تک اضافہ ہوا ہے  جو رواں برس اس کی قیمت کو بلند ترین سطح پر لے گیا ہے۔

ذرائع نے واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ امریکی انتظامیہ ایرانی تیل کی فروخت پر مکمل امریکی پابندی کے نفاذ کا فیصلہ کرچکی ہے۔

دوسری جانب ایشیا میں حکام  نے  امریکی متوقع اقدام کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارکیٹ کی موجودہ صورتحال اور تیل مکی قیمتوں کے باعث انڈسٹری کو مشکلات کا سامنا ہے۔

امریکی حکام کے مطابق دو مئی سے ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو دی گئی رعایت ختم ہو جائے گی۔

امریکہ مسلسل ایران پر یک طرفہ پابندیاں لگا رہا ہے،چینی وزارت خارجہ

دوسری جانب  ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکہ ایرانی تیل کی برآمدات ختم کرنے میں ناکام ہوگا۔

چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ مسلسل ایران پر یک طرفہ پابندیاں لگا رہا ہے۔ امریکہ جلد ہی ایرانی تیل کے خریدار ممالک کی درآمدات کو روک سکتا ہے یا پابندیاں لگا سکتا ہے۔

چینی محکمے کے مطابق چین کی ایران کے ساتھ دو طرفہ تعاون اور تجارت قانون کے مطابق ہے۔

واضح رہے چین ایرانی تیل کا سب سے بڑا درآمدی ملک ہے اور اُن آٹھ ممالک میں شامل ہے جن کو امریکہ نے استثنی دے رکھا ہے۔

امریکہ نے ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو بعض پابندیوں سے مستثنی قرار دے رکھا تھا تاہم  ٹرمپ انتظامیہ آج ایران سے تیل خریدنے والے ممالک کیخلاف اقدامات کا اعلان کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: چین اور ترکی نے ایران پر امریکی پابندیاں مسترد کر دیں

چین، بھارت، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان ترکی، اٹلی اور یونان ایرانی تیل کے خریدار ہیں۔

امریکہ نے ایک ماہ قبل بھی ایران پر نئی پابندیاں عائد کی تھیں۔

امریکا کے اسٹیٹ اور خزانے کے محکموں نے ایران کے 17 اداروں اور 14 شخصیات پر دفاع، جدت اور تحقیق کے شعبوں میں پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سئینرامریکی عہدیداروں نے نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی  (آئی اے ای اے) اور امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کی طرف سے ایران کے خلاف ورزیوں میں ملوث نہ ہونے کی تصدیق کے باوجود ایس پی این ڈی اور دیگر ماتحت ادارے خفیہ طورپرمیزائل پروگرام کی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ ایران کو جوہری توانائی کے حصول سے روکنے کے لیے ہماری ایران پرزیادہ سے زیادہ دباو بڑھانے کی مہم جاری ہے، نئی پابندیاں بھی اسی کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم ایران کو ڈبلیوایم ڈی کے حصول اورسرگرمیوں سے روکنے کے لیے مسلسل کام کریں گے۔

جنوری میں نیشنل انیٹلی جنس کے ڈائریکٹر نے تصدیق کی تھی کہ ایسی کوئی نشانیاں نہیں ہیں جو ظاہرکریں کہ امریکی انتظامیہ کے معاہدے سے الگ ہوجانے کے باوجود ایران نیوکلئیرکی تیاری کے لیے سرگرمیوں میں ملوث ہے اور 2015 کے معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے۔


متعلقہ خبریں