لفظ حذف کرنے کا معاملہ، اسپیکر قومی اسمبلی اور بلاول میں تکرار


اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے ایک لفظ حذف کرنے کے معاملے پر چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک صاحب جو آج یہاں موجود نہیں ہیں، انہوں نے میرے بارے میں ایسی باتیں کیں جو میری غیر موجودگی میں نہیں ہونی چاہیے تھیں۔

میرے وزیر خزانہ کو کیوں نکالا؟ بلاول

بلاول نے کہا کہ مجھے اجلاس میں ملک دشمن اور غدار تک قرار دیا گیا بتایا جائے میرے وزیر خزانہ کو کیوں نکالا؟ کیا اسے اس وجہ سے نکالا کہ اس کے کالعدم تنظیموں کے ساتھ روابط تھے؟ کیا حکومت تسلیم کرتی ہے کہ انہوں نے گزشتہ الیکشن کالعدم تنظیم کے ساتھ مل کر لڑا؟

بلاول بھٹو نے جب اسد عمر کو اپنی تقریر کے دوران پڑھا لکھا جاہل قرار دیا تو اسپیکر نے لفظ ’جاہل‘ کو حذف کرنے کی رولنگ دی، اس پر بلاول بھٹو نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب جو الفاظ میرے لیے استعمال کیے گئے آپ نے وہ حذف کیوں نہیں کیے؟ مجھے غدار اور ملک دشمن تک قرار دیا گیا لیکن وہ الفاظ حذف نہیں ہوئے، آپ کو غیر جانبدار رہنا ہوگا۔

انہوں نے اجلاس کے دوران کہا کہ میں نے مشترکہ اجلاس میں بھارتی قصائی اور وزیراعظم کے حوالے سے اظہار خیال کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ واقعی تبدیلی کا دعویٰ کرتے ہیں تو انہیں حقیقی تبدیلی لانی ہوگی اور ان وزراء کو ہٹانا ہو گا جن کے کالعدم تنظیموں سے رابطے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے اس قسم کے الفاظ کا استعمال کوئی نئی بات نہیں، فاطمہ جناح اور محترمہ بینظیر بھٹو کے لیے ایسے الفاظ استعمال کیے گئے، اگر ایسا ہے تو ہم ان الفاظ اور ان الزامات پر فخر کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مشرف، ایوب اور دیگر حکومتوں سے نہیں ڈرتے تو یہ کٹھ پتلی ہمارے لیے کیا ہیں؟ ہمیں بتائے تو سہی وزیر خزانہ کو کیوں نکالا؟ اور لگایا تو کس کو لگایا، آصف زرداری کے وزیر خزانہ کو۔

انہوں نے کہا کہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی یہ بتائیں کہ فواد چوہدری کو کیوں نکالا؟ غلام سرور کو کیوں نکالا؟ اور عامر کیانی کو کیوں نکالا؟

بلاول نے کہا کہ کیا آپ نے مان لیا کہ آپ کا وزیر کالعدم تنظیم کے ساتھ الیکشن لڑا؟ میں نے کسی کو برا بھلا نہیں کہا،جیسے میرے خلاف الفاظ استعمال کیے میں نے تو کہا تھا کہ یہ نا لائق اور نا اہل ہے۔

’نااہل وزیراعظم کو جانا ہوگا‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا وزیروں کو اس لیے نکالا گیا کہ وہ نااہل تھے؟ اگر ایسا ہے تو یہ نااہلی وزیراعظم کی بھی ہے اس لیے نااہل وزیراعظم کو جانا ہوگا۔

بلاول بھٹو کی تقریر پر حکومتی ارکان شور شرابہ کرتے رہے اور تقریر کے دوران نعرے بازی جاری رہی۔

بلاول بھٹو کو تقریر مکمل نہ کرنے دینے پر پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی نہ چلنے دی۔

بعدازاں اسپیکر نے اجلاس کچھ دیر کے لیے ملتوی کیا تاہم عمر ایوب کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی اراکین کے احتجاج شروع کردیا جس پر اسد قیصر نے اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا۔

ہم نیوز سے غیر رسمی گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اگر حکومت مجھے نا ٹوکتی تو نوبت یہاں نا آتی، میرا بالکل موڈ نہیں تھا کہ میں سخت الفاظ استعمال کروں۔


متعلقہ خبریں