ایسٹر دھماکے کرائسٹ چرچ حملے کا جواب ہوسکتاہے، سری لنکن وزیراعظم

سری لنکا میں ہلاکتوں کی تعداد 310 ہوگئی

کولمبو:سری لنکن حکومت نے کہاہے کہ اتوار کے روز ہونے والے بم دھماکوں کے حوالے سے ہونے والی ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایسٹر بم دھماکے نیوزی لینڈ  میں ہونے والے کرائسٹ چرچ حملے کی جوابی کارروائی ہے۔

سری لنکن وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے نے کہاہے کہ ایسٹر دھماکے کرائسٹ چرچ حملے کا ردعمل ہو سکتے ہیں۔ تفتیش کاروں نے ایسٹر دھماکوں کے ذمہ داروں کا تعین کرنے میں اچھی پیش رفت کی ہے۔ ابھی تک صرف سری لنکن شہری گرفتار ہوئے ہیں۔کچھ حملہ آور بیرون ملک سفرکرنے کے بعد سری لنکا لوٹے۔

اس سے قبل  سری لنکن وزیر کی طرف سے کہا گیا تھا کہ نیشنل توحید جماعت سمیت 2 اسلامی جماعتیں حملے میں ملوث ہیں۔

سری لنکا میں  دو روز قبل ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں  ہلاکتوں کی تعداد 310 ہوگئی ہے۔ 500 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی نے سری لنکن پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکوں کے سلسلے میں گرفتار افراد کی تعداد 40 ہوگئی ہے۔

بم دھماکوں کے نتیجے میں  ہلاکتوں کی تعداد 310 ہوگئی ہے

خبر ایجنسی کے مطابق سری لنکن حکومت نے مقامی انتہا پسند گروپ پر حملوں کا الزام لگایا ہے۔سری لنکا میں اتوار کے روز چرچ میں جاری ایسٹر تقریبات پر اور ہوٹلز میں 8 دھماکے ہوئے تھے۔ دھماکوں کے بعد ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ ہے۔سری لنکا میں آج یوم سوگ منایا جارہا ہے۔

ادھر سری لنکا دھماکوں کی تحقیقات کے لیے انٹرپول نے بھی اپنے تفتیشی ماہرین بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ انٹرپول میں وہ ماہرین بھی شامل ہیں جو کسی تباہی کے بعد ہلاک افراد کی شناخت کرتے ہیں۔ماہرین کی ٹیم بم دھماکوں کی چھان بین میں مقامی تفتیشی حکام کی مدد کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے:سری لنکا: ایسٹر کے دن 8 دھماکے، ملک بھر میں کرفیولگادیا گیا

سری لنکا میں چرچ کے قریب بم ناکارہ بناتے ہوئے ایک اور دھماکہ

سری لنکن صدر نے سیکیورٹی حکام کو واقعے کی مکمل چھان بین کرنے اور مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا مکمل اختیار دے دیا ہے،پورے ملک میں سیکیورٹی سخت ہے اور سوشل میڈیا پر تاحال پابندی برقرار ہے ۔


متعلقہ خبریں