استاد بڑے غلام علی خان کی 53ویں برسی


برصغیر پاک و ہند میں کلاسیکی موسیقی کے بے تاج بادشاہ استاد بڑے غلام علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 53 برس بیت گئے۔ عظیم موسیقار نے جو راگ گایا وہ مسلم اور مستند ٹھہرا۔

دل میں گھر کرنے والی میٹھی آواز اور پختہ سروں کے مالک پٹیالہ گھرانے کے چشم و چراغ استاد بڑے غلام علی خان دو اپریل انیس سو دو کو پنجاب کے شہر  قصور میں پیدا ہوئے

استاد بڑے غلام علی خان نے اپنے والد استاد علی بخش خان اور چچا استاد کالے خان پٹیالہ والے سے موسیقی کی تربیت حاصل کی۔

چھ برس کی عمر میں ہی گلوکاری سے عشق کرنے والے استاد بڑے غلام علی خان نے کلاسیکی موسیقی کو نئے اسلوب سے آشنا کیا۔ موسیقی کی اس صنف خاص  کو قصور پٹیالہ اسٹائل سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

استاد بڑے غلام علی خان کلاسیکل میوزک کے ہر سر، تال اور راگ پر مکمل عبور رکھتے تھے۔ انہیں  دھروید، بہرام خانی گائیکی، راگِ بہنگ، خیال، ایک تال، راگِ درباری اور راگِ ملہار پر بھی کمال دسترس حاصل تھی۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں استاد اعظم کے نام سے بھی نوازا گیا ۔

استاد بڑے غلام علی خان نے گائیکی میں جو مقام حاصل کیا وہ آج تک کسی دوسرے فن کار کو نصیب نہیں ہو سکا۔

25 اپریل 1968 کو موسیقی کا یہ شہنشاہ بھارت کے شہر حیدرآباد دکن میں جہان فانی سے کوچ کر گیا۔


متعلقہ خبریں