سوشل میڈیا پر مختلف زبانوں میں جھوٹی خبروں سے فیس بک انتظامیہ مشکلات کا شکار

فائل: فوٹو


اسلام آباد: سوشل میڈیا پر مختلف زبانوں کے استعمال کی وجہ سے فیس بک انتظامیہ کو جھوٹی خبروں کا مقابلہ کرنے، نفرت انگیز اور قابل اعتراض مواد کیخلاف اقدامات اٹھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک اپنے 2.3 ارب صارفین کو 111 زبانوں میں سپورٹ فراہم کرتی ہے۔ رائٹرز کے مطابق وسیع پیمانے پر بولی جانے والی 31 زبانیں ایسی ہیں جو فیس بک میں نہیں۔

فیس بک کے’کمیونٹی معیار‘ جو نفرت انگیز اور پرتشدد مواد کو روکتے ہیں 111 میں سے صرف 41 زبانوں کا ترجمہ کر سکتے ہیں۔ مذکورہ کمیونٹی معیار کو ہر ماہ اپڈیٹ کیا جاتا ہے۔

کمپنی کے پاس مختلف زبانیں بولنے والے 15000 ملازمین اور نفرت انگیز مواد کی روک تھام کیلئے 30 ٹولز ہیں جن میں ضرورت کے مطابق اضافہ کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود مختلف زبانوں کے استعمال نے فیس بک کے لیے قابل اعتراض مواد کو روکنا مشکل بنا دیا ہے جو کمپنی کیلئے بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی تاریخ میں پہلی بار فیس بک انوویشن لیب قائم

فیس بک کے کمیونٹی اسٹینڈر کے شعبے میں نائب صدر مونیکا بیکرٹ کا کہنا ہے تمام زبانوں کا ترجمہ کرنا ایک بہت بڑا کام ہے۔

کمپنی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کسی بھی زبان کا ترجمہ کرنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس زبان کو کتنے لوگ استعمال کرتے ہیں۔ کیا اس زبان کو بولنے والے بنیادی معلومات فیس بک سے حاصل کرتے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ کمپنی کے پاس ایسے مواد کے اعدادوشمار نہیں ہیں جس کا ترجمہ کرنا مشکل ہے۔

رائٹرز کے مطابق برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کے دوران فیس بک نفرت انگیزمواد کو روکنے میں ناکام رہی کیوں کہ کمپنی نے نئے ٹولز ایڈ کرنے اور ملازمین کی بھرتی میں سستی دکھائی تھی۔ فیس نے اب برما کی زبان ٹرانسلیٹ کرنے کیلئے ٹول ایڈ کیا ہے اور برمی زبان بولنے والے 100 ملازمین بھی بھرتی کیے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ڈپٹی ڈائریکٹر فل رابرٹسسن نے اس متعلق کہا کہ سوشل میڈیا کی نگرانی اور اس پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کے لیے قواعد وضوابط کو مضبوط بنایا جانا چایئے اور اس کے لیے صارفین اور ریگولیٹروں کو اصرار کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ناکامی کسی خطرناک صورتحال کو دعوت دے سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں