لاہور:جعلی اکاؤنٹس کےذریعے 15ارب روپے بیرون ملک بھیجے جانیکا انکشاف

فوٹو: فائل


لاہور:کراچی کے بعد لاہور میں منی لانڈرنگ کا نیا سکینڈل سامنے آگیا ہے۔ مختلف جعلی اکائونٹس کے ذریعے نجی بنک کے ذریعےلگ بھگ 15 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کاانکشاف  ہو اہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک نجی بنک  کو استعمال کرکے لگ بھگ 15 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ بنک کے ذریعے بیرون ممالک غیرقانونی طریقے سے ادائیگیاں کی گئی ہیں۔

پاکستان سے مختلف جعلی اکائنٹس اور کمپنیوں کے ذریعے 110 ملین ڈالر بیرون ملک بھیجے گئے۔مبینہ  منی لانڈرنگ  میں جعلی کمپنیوں کےلگ بھگ  51 جعلی اکائونٹس استعمال ہوئے۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ منی لانڈرنگ میں بڑی کاروباری اور سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں ۔ 2 سال سے ایک بل آف لیڈنگ پر متعدد بارامپورٹ ایکسپورٹ کی مد میں ادائیگیاں ہوئیں۔ منی لانڈرنگ لاہورریجن کے ایک بنک کی مختلف برانچز سے کی گئی ۔

جن  برانچز سے منی لانڈرنگ ہوئی ان میں بنک کی  داتار دربار،لیک روڈ ایریا،چونامنڈی،کرشن نگربرانچز شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے اسکینڈل میں ملوث 9 بنک ملازم اور2 پرائیویٹ افراد کو گرفتارکرلیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں آپریشنز مینیجرز،برانچ مینیجرز،کریڈہیڈ اور ایریا مینیجرز شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث بنک ملازمین کونوکری سےنکال دیا گیاہے۔

یہہ بھی پڑھیے:منی لانڈرنگ کیخلاف ’ملکی تاریخ کے سب سے بڑے‘ آپریشن کا اعلان

نجی بنک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انٹرنل آڈٹ میں 2015 سے 2017 کے دوران بنک کوغیر قانونی ٹرانزیکشنز کا پتہ چلا۔ بنک انتظامیہ نے خود ان ٹرانزیکشن کی تحقیقات کےلیے ایف آئی اے کو درخواست دی۔ منی لانڈرنگ میں ملوث تمام ملازمین کو محکمانہ کارروائی میں برخاست کر دیا ہے۔

ایف آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہیں  بنک کی انتظامیہ نے تحقیقات کے لیے درخواست دی تھی،ترجمان ایف آئی اے کے مطابق معاملے کی  تحقیقات جاری ہیں،مبینہ بنک کے ملازمین بھی اس معاملے میں ملوث ہیں۔

یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے دسمبر 2018میں وزیراعظم آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےکہا تھا کہ منی لانڈرنگ کےخلاف ملکی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن کرنے جارہے ہیں، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پاکستان سےسالانہ دس ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہو رہی ہے۔


متعلقہ خبریں