آزادانہ تجارتی معاہدے دوئم پر دستخط 28 اپریل کو ہونگے،عبدالرزاق داﺅد 

حکومت ٹیکسٹائل شعبوں کی بھرپور معاونت کرے گی، مشیر تجارت

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت و ٹیکسٹائل کےمشیر تجارت و ٹیکسٹائل عبدالرزاق داﺅد نے بتایا ہے کہ آزادانہ تجارتی معاہدے دوئم پر دستخط 28 اپریل کو ہوں گے اور چین کو ایک ارب ڈالر کے چاول ،چینی اور کاٹن یا رن ڈیوٹی فری برآمد کریں گے۔

سینیٹر مرزا محمد آفریدی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت وٹیکسٹائل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کےساتھ 25 اپریل کو چین جا رہا ہوں، ایک سو سے زائد سرمایہ کار چین جائیں گے۔

پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد اجلاس میں عبدالرزاق داﺅد نے بتایا کہ  چین اور بھارت سنتھیٹک مصنوعات دبئی بھیجتے ہیں جو وہاں سے پاکستان درآمد ہوتی ہیں، دبئی میں ٹیکسٹائل انڈسٹری ہے ہی نہیں تو ٹیکسٹائل مصنوعات کیسے آتی ہیں۔

اپٹما کے بار بار اصرار کے باوجود سبسڈی نہیں دی،مشیر تجارت

مشیر تجارت نے اعتراف کیا کہ دبئی سے تجارت میں انڈر انوائسنگ ہوتی ہے، مشیرتجارت نے کہاکہ ( آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن) اپٹما نے برآمدات پرسبسڈی کا مطالبہ کیا تھا تاہم بار بار اصرار کے باوجود سبسڈی نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی و گیس پر سبسڈی بھارت اور بنگلہ دیش سمیت دیگر ملکوں کی پالیسی سے موازنہ کرکے دی۔

مشیر تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ چین آزادنہ تجارتی معاہدے دوئم میں ہمیں بہت مراعات دے رہا ہے اور 313 پاکستان ی مصنوعات کی ڈیوٹی فری رسائی دی ہے  اور یہ ایک خوش خبری ہے کیونکہ پاکستان کو پہلی بار آسیان ممالک کے برابر رسائی ملی۔

انہوں نے کہا کہ چین نے ایک ارب ڈالر تک ڈیوٹی فری مراعات کا پیکج دیا ہے، جس کے تحت چین کو ایک ارب ڈالر کے چاول، چینی اور کاٹن یارن ڈیوٹی فری برآمد کریں گے۔ چائنہ کو تین ہزار میڑک ٹن چینی برآمد کی جائے گی

ان کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سو میڑک ٹن چینی چین کو ڈیوٹی فری برآمد کر دی گئی ہے جبکہ چائنہ نے دو لاکھ ٹن پاکستانی چاول ڈیوٹی فری درآمد کرنے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یوٹیلٹی اسٹورز ملازمین کا عبدالرزاق داؤد کے استعفے کا مطالبہ

انہوں نے بتایا کہ جون میں چین کو چاول کی برآمد مکمل ہو جائے گی، 350 ہزار ٹن کاٹن یا رن چین کو برآمد کی جائے گی۔ کاٹن یا رن کی برآمد ابھی شروع نہیں ہوئی، اسے بڑی مقدار میں برآمد کرنے کا مقصد فوری ڈالر لانا ہے۔

مشیر تجارت نے بتایا کہ تینوں مصنوعات کی چین کو برآمدات مجموعی طور پر 700 ملین ڈالر ہے۔

اپنی صنعت کے لیے کچھ کیا جائے، مرزا محمد آفریدی

جس پر چیئرمین کمیٹی مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ کاٹن یارن  چین کو برآمد کے فیصلے کے بعد مقامی ٹیکسٹائل صنعت بند ہونا شروع ہو گئی ہے، انہوں نے کہا کہ اپنی صنعت کے لیے کچھ کیا جائے۔

اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کمپیوٹر اور اس کے پارٹنر کی درآمد میں انڈر انوائسنگ ہو رہی ہے۔ وزرات تجارت نڈر انوائسنگ کو روکنے کے لیے قانون سازی کرے۔

ان کا کہنا تھا کہا کہ انڈر انوائسنگ اور منی لانڈرنگ کو روکنے کے لیے سیاسی عزم موجود ہے۔ جس پر مشیرتجارت نے کہا کہ انڈر انوائسنگ کو روکنا میری وزرات کے دائرہ اختیار میں نہیں۔


متعلقہ خبریں