ادویات کی قیمتوں میں اضافہ، چیئرمین نیب کا نوٹس


اسلام آباد: ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر چیئرمین نیب جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب راولپنڈی کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔

ایک اعلامیے میں چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ادویات کی قیمتوں میں 100 سے 300 فیصد تک اضافہ ہوگیا جس سے یہ عام آدمی کی خرید سے دور ہو گئی ہیں۔

چیئرمین نیب حکم دیا کہ ڈی جی نیب راولپنڈی قیمتوں میں اچانک اضافے اور مبینہ کرپشن کی تحقیقات کریں۔

رواں سال فروری میں دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا تھا جبکہ وفاقی حکومت اورڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ادویات کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی تھی۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ادویات کی قیمتوں میں 9 سے 15 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا لیکن منافع خوروں نے ادویات پر 15 سے 35 فیصد اضافہ کردیا۔

ملک بھر میں فروخت ہونے والی درجنوں ادویات پر15 سے زائد فیصد اضافہ کر دیا گیا جب کہ جوڑوں کے درد، بریسٹ کینسرکی دوا اور ایریتھروسن پر بھی 15 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا ہے۔

اینٹی بائیوٹک کھانسی اور جلدی امراض کے سیرپ، سلیٹ پر بھی غیر قانونی طور پر اضافہ کیا گیا ہے جب کہ دمہ کے مریضوں کی دوا، برینٹل پر بھی 20 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا۔ اسی طرح دل کے امراض، خون کی کمی کی دوا، ای ویان وٹامن ای پر بھی ہوشربا اضافہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ادویات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ

آنکھ کے انفیکشن کی ادویات بھی عام مریضوں کی دسترس سے باہر ہو گئی ہیں جب کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے پاس ادویات کی قیمتیں چیک کرنے کے لیے کوئی پالیسی موجود نہیں ہے۔

دمے کے مرض میں استعمال ہونے والی عام سالبیوٹامول کی قیمت 35 سے بڑھ کر 37 روپے ہوگئی اسی طرح دل کے مرض کے استعمال ہونے والی والی عام پرویانول 65 کی نہیں 69 روپے میں ملیں گے۔ زخم ٹھیک کرنے والا مرہم 48 سے 54 روپے کا ہوگیا۔

اسپرین دس روپے سے 13 روپے، پیناڈول سیرپ کی قیمت 50 روپے سے بڑھ کر67 روپے جبکہ شوگر کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی عام دوا 340 کے بجائے 400 روپے میں مل رہی ہے۔

ہیپپاٹائٹس کے مرض کےلیے استعمال ہونے والی ہیپا مرض کی قیمت 140سے 156 پر جا پہنچی ہے جبکہ انفکیشن کی عام دوا سیپراکسن کی قیمت 504 سے بڑھ کر 522 ہوگئی ہے۔

گلے کے انفکیشن اور دیگر مرض کے علاج کےلیے استعمال ہونے والی ریتھروسین 545 کی نہیں 920 روپے کی ملے گی۔ ادویات مہنگی ہوتے ہی منافح خوروں نے مرگی کے مرض میں استعمال والی دوا غائب کردی ہے۔


متعلقہ خبریں