سندھ اسمبلی میں ہنگامہ، اپوزیشن اور حکومتی اراکین آمنے سامنے 


کراچی: سندھ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) رکن کے بیان پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا اور اپوزیشن اور حکومتی اراکین آمنے سامنے آگئے۔ ڈپٹی اسپیکر کلثوم چانڈیو نے تو ہیڈ فون توڑکر راجہ اظہر کو ہی دے مارا۔

راجہ اظہر نے کہا وزیراعظم کو سلیکٹڈ کہنے والے تو جعلی نام پر چل رہے ہیں۔ بعد ازاں انہوں نے بیان پر معذرت کرلی۔

سندھ اسمبلی میں پری بجٹ بحث کے دوران پی ٹی آئی رکن نے کہا کہ ان کے لیڈر میں جرات ہے۔ وہ کرپشن پر بات کریں گے اور وزیراعظم کو سلیکٹڈ کہنے والے تو جعلی نام پر چل رہے ہیں۔

اس بیان پر جیالے ارکان بھڑک اٹھے۔ مکیش کمار چاولہ نے کہا ایسے نہیں چلے گا۔ اپوزیشن رکن کو معافی مانگنا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ  ماحول اچھا چل رہا ہے۔ بلاوجہ اسے خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی اجلاس، اپوزیشن کا احتجاج

فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کل آپ کے لیڈر نے خود ایسے الفاظ کہے۔ کیا وہ تقریر دکھائیں جس پر ڈپٹی اسپیکر نے درمیان میں مداخلت کی اور کہا کہ آپ لوگوں کو اسمبلی کے تقدس کا احترام نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ پہلی مرتبہ آئے ہیں۔ یہ الفاظ درست نہیں۔ کسی کی قیادت کے بارے میں اس طرح نہیں بولا جاتا۔

اس موقع پر اسمبلی میں شور شرابے سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی اور اسی دوران ڈپٹی اسپیکر کلثوم چانڈیو نے ہیڈ فون توڑکر راجہ اظہر کو مار دیا۔

بعد میں اپوزیشن لیڈر نے راجہ اظہر کے جملے پر معذرت کرلی۔ اسپیکر نے یہ الفاظ کارروائی سے ہذف کرادیئے۔

اسمبلی کا اجلاس کل سہہ پہر ایک بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

اس سے قبل بھی سندھ اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوتا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ  کے بیان پر ایم کیو ایم کے اراکین برہم ہوگئے تھے

رواں ماہ  بھی سندھ اسمبلی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے بیان پر ایم کیو ایم کے اراکین برہم ہوگئے تھے اور اسمبلی میں شور شرابا شروع کردیا تھا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ جس نے سندھ تقسیم کرنے کا سوچا ہے وہ ٹکرے ٹکرے ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی، مودی کے حق میں بیان پر وزیراعظم سے معافی کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ واضع طور پر سن لیں اٹھارویں ترمیم میں کوئی ترمیم نہیں ہوگی، جس نے سندھ کو تقسیم کرنے کا سوچا ہے وہ خود تقسیم ہو چکے ہیں۔ لوگ پوچھ رہے ہیں اور کتنے ٹکڑے ہوں گے۔

وزیراعلی کے اس بیان کے بعد اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے اراکین سیٹ سے اٹھ کر شور مچانے لگے اور وزیراعلیٰ کی تقریر سننا مشکل ہوگیا تھا۔

ایم کیو ایم کے محمد حسین نے شور شرابا کیا تھا تاہم اسپیکر کی مداخلت کے بعد صورتحال معمول پر آگئی تھی۔

اسی طرح گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی اجلاس میں حکومتی اراکین کی جانب سے شور شرابا شروع کردیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں