بحریہ ٹاؤن کیس: 50 ارب روپے کی پیشکش، نیب، پنجاب حکومت کو نوٹسز جاری



اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن راولپنڈی اور مری سے متعلق عمل درآمد کیس میں پچاس ارب روپے کی پیشکش پر پنجاب حکومت، قومی احتساب بیورو (نیب) اور محکمہ جنگلات سمیت دیگر کو نوٹس جاری کر دیئے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے بحریہ ٹاؤن راولپنڈی اور مری سے متعلق دونوں منصوبوں کے لئے بحریہ ٹاؤن کی پچاس ارب روپے کی پیشکش پر متعلقہ محکموں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تمام متعلقہ حکام کو حاضری یقینی بنانے کا حکم بھی دیا ۔

مزید پڑھیں: بحریہ ٹاؤن عمل درآمد کیس کا تحریری فیصلہ جاری

عدالت نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے حوالے سے ملک ریاض اور اہل خانہ کو گارنٹیز تبدیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ ملک ریاض اور اہلخانہ بیان حلفی کے ہمراہ خود رجسٹرار کے پاس پیش ہوں ۔

دوران سماعت بحریہ ٹاؤن کے وکیل اظہر صدیق نے ملک ریاض کے بیٹے علی ریاض ملک کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ کراچی کے کیس میں 460 ارب کی بھاری رقم ادا کرنی ہے، خبر عام ہونے سے شدید سیکیورٹی خدشات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علی ریاض ملک کو بیان حلفی دبئی یا لندن سفارتخانے میں دینے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ درخواست آنے پر جائزہ لیا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ کا بحریہ ٹاؤن کے پیسے سندھ حکومت کو دینے کا مطالبہ

سماعت کے دوران اعتزاز احسن نے کہا کہ میڈیا ٹاؤن، پاکستان ٹاؤن، جوڈیشل ٹاؤن سمیت کئی منصوبے جنگلات کی زمین پر ہیں جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ایک نام آپ لینا بھول گئے ہیں، ڈی ایچ اے کا نام کیوں نہیں لیتے؟ انہوں نے کہا کہ فیصلے پر صرف عملدرآمد کروانا ہے دلائل نہیں سنیں گے۔

عدالت نے جنگلات کی زمین پر قبضوں سے متعلق پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 14 مئی تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں