ریاستی تشدد کےخاتمے کیلئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کرینگے، بلاول


کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ریاست کے ہاتھوں بہیمانہ ریاستی تشدد کے خاتمے کے لیے پارلیمنٹ میں قانون سازی کریں گے۔

انہوں نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ قومی احتساب بیورو(نیب)، پولیس اور دیگر ایجنیسوں کی  جانب سے اس طریقے کار کے استعمال کی تاریخ ملتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں یہ سب ابھی بھی ہورہا ہے اور اس  طرح  کوئی مہذب جمہوری ملک نہیں چل سکتا۔

.

دوسری جانب پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ  موجودہ حکومت کی چیخیں نکل گئیں ہیں۔

انہوں نے  پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے کل جو تقریر کی وہ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کے طور پر تقریر کی۔ انہوں نے سابقہ وزیر خزانہ کی باتوں کا جواب دیا اور حالیہ کابینہ کے ردوبدل پر رائے کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمر ایوب جنرل مشرف کی کابینہ میں رہے۔ جنرل ایوب سے لیکر جنرل مشرف تک، آپ بتائیں آپ کے ڈیڈی اور انکل کون ہیں۔ آپ کی زبان سے چیخنا چلانا اچھا نہیں لگتا۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان نے بھی ایک ٹویٹ کیا کہ بلاول بگڑے ہوئے بچے ہیں۔ حال ہی میں ایک پروگرام میں ان سے سوال ہوا کہ چار سیاسی شخصیات میں پسندیدہ سیاستدان کون ہیں۔ ان کا جواب تھا آصف زرداری۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم تنخواہ لیتے ہیں، اور گھوسٹ ملازم بنے پھرتے ہیں، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ جب کپتان کرکٹ میں اپنے ہی ٹیم ممبرز کو آؤٹ کرائےتو اسے میچ فکسنگ کہتے ہیں۔ فواد چوہدری پچھلے آٹھ ماہ سے وزیراعظم کے لئے لفظی جنگ لڑتے رہے اور عمران خان نے انہیں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت دے کر خلا میں بھیج دیا۔

یہ حکومت کٹھ پتلی ہے، رہنما پیپلز پارٹی 

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اسد عمر، عامر کیانی، سرور خان مسنگ پرسن میں شامل ہو چکے ہیں۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی آپ تاریخ دیکھ لیں جو انہوں نے ملک کے لئے جدوجہد کی۔ عمر ایوب کا ذوالفقار علی بھٹو سے تقابلی جائزہ نہیں لیا جا سکتا۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ کل کی تقریر میں ہم نے مہنگائی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ عمران خان نے خود تسلیم کیا کہ ہم ناکام ہوئے۔ یہ حکومت کٹھ پتلی ہے، اوروں کے اشاروں پر چلنے والے تبدیلی نہیں لا سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دور میں کسانوں کو ریلیف دیا۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے آج بھی 50 لاکھ خاندان مستفید ہوتے ہیں۔ اس حکومت کی ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر کہاں گئے۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان کے خلاف دو ماہ پہلے نیب نے انکوائری شروع کی۔ جیسے ہی وہ معاون خصوصی بنیں انکوائری رک گئی۔ خسرو بختیار کے خلاف دستاویزات انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔


متعلقہ خبریں