27 سال تک کومہ میں رہنے والی اماراتی خاتون کو ہوش آگیا

27 سال تک کومہ میں رہنے والی اماراتی خاتون کو ہوش آگیا

اسلام آباد: دور جدید کی میڈیکل سائنس اس وقت ششدررہ گئی جب جرمنی کے ایک اسپتال میں گزشتہ 27 سال سے کومہ میں جانے والی خاتون ہوش میں آگئیں۔ طبی ماہرین کے مطابق کومہ میں جانے کے بعد ہوش میں آنے کا ایک نیا ریکارڈ قائم ہو گیا ہے۔ ماضی میں طویل عرصے تک کومہ میں رہنے کا ریکارڈ 16 سال کا تھا۔

27 سال کے بعد ہوش میں آنے والی خاتون کا تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے۔ وہ گزشتہ سال سے جرمنی کے اسپتال میں زیرعلاج تھیں۔

اماراتی اخبار الیوم کی رپورٹ کے مطابق خاتون منیرہ عمر عبداللہ 1991 میں ٹریفک حادثے کے باعث کومہ میں چلی گئی تھیں۔ ان کے  ہوش میں آنے پر ڈاکٹرز حیران رہ گئے ہیں۔

اخبار کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والی خاتون کا مقامی اسپتالوں کے علاوہ بیرون ملک کے اسپتالوں میں بھی علاج کرایا گیا تھا۔

الیوم کے مطابق 27 سال تک عالم رنگ وبو سے بے خبر رہنے والی خاتون نے آنکھ کھولتے ہی بیٹے کو آوازیں دینا شروع کیں اور پھر ان کی زبان پر قرآنی آیات اور دعائیں جاری ہوگئیں۔

ہوش میں آنے والی خاتون کے بیٹے عمراحمد وبیر کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ کومہ میں جانے سے قبل خواتین کو قرآن کریم  حفظ کرایا کرتی تھیں۔

جرمنی کے شہر میں 27 سال بعد ہوش میں آنے والی منیرہ عمر عبداللہ کے بیٹے عمر احمد کے مطابق وہ اپنی والدہ کے ساتھ 1991 میں العین شہر سے واپس آ رہے تھے کہ راستے میں ان کا ایکسیڈنٹ ہوگیا تھا۔

ٹریفک حادثے کی وجہ سے انہیں شدید چوٹیں آئیں اور ان کا کافی خون بھی بہا تھا جس کے بعد  وہ بے ہوش ہوگئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کافی دن تک والدہ ہوش میں نہیں آئیں تو ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ دماغی طور پر انتقال کرچکی ہیں اوران کے بچنے کے امکانات نہیں ہیں لیکن ہم مایوس نہیں تھے۔

الیوم سے بات کرتے ہوئے عمر نے کہا کہ حادثے کے وقت وہ چار سال کے تھے لیکن انہیں زیادہ چوٹ نہیں آئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ حادثے کے بعد ایمبولینس آنے میں چار گھنٹے لگ گئے تھے۔

ان کے مطابق جائے حادثہ سے گزرنے والے ہمیں دیکھ کر والدہ کو مردہ سمجھتے تھے اور دعائے مغفرت کرتے ہوئے مجھے صبر کرنے کی تلقین کرکے چلے جاتے تھے جب کہ ہم وہیں پڑے ہوئے تھے کیونکہ ایمبولینس کی آمد کے منتظرتھے۔

الیوم اخبار کو انہوں نے بتایا کہ حادثے کے بعد 27 سال تک ان کی والدہ مکمل بے ہوشی کی حالت میں تھیں البتہ چہرے اور آنکھوں کے تاثرات انہیں ہونے والی تکلیف کو بیان کرتے تھے اور ہمیں اندازہ ہوتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس دوران انہیں پائپ کے ذریعے غذا دی جاتی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ حادثے کے وقت ان کی ایک بہن ڈیڑھ سال کی تھی جب کہ دوسرے صرف چار ماہ کی تھی۔

الیوم کو انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں جب والدہ کو کئی دن تک ہوش نہیں آیا تو ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ دماغی طور پر انتقال کرچکی ہیں اوران کے بچنے کے امکانات نہیں ہیں لیکن ہم مایوس نہیں تھے۔

عمر کے مطابق ہم نے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور مستقلاً علاج کراتے رہے۔ اس دوران اپنی والدہ کو وہ علاج کی غرض سے بیرون ملک بھی لے کر گئے۔

الیوم کو انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال حکومت نے ان کی والدہ کو علاج کے لیے جرمنی بھیجا تو دن بدن ان کی حالت میں بہتری دکھائی دینے لگی مگر ڈاکٹروں کو امید نہیں تھی کہ وہ ہوش میں آجائیں گی۔

27 سال بعد ہوش میں آنے والی اماراتی خاتون منیرہ کے بیٹے عمر نے اخبار کو بتایا کہ دس دن قبل انہیں خواب آیا کہ ان کی والدہ ہوش میں آگئی ہیں اور مجھ سے بازار لے جانے کا بھی کہہ رہی ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ جرمن ڈاکٹروں سے میں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ میری والدہ ہوش میں آجائیں گی تو انہوں نے بات ضرور سنی مگر جواب کوئی نہیں دیا۔

الیوم کو عمر نے بتایا کہ پھر ایک دن ڈاکٹروں نے مجھ سے کہا کہ اب والدہ کو اسپتال میں مزید رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ میڈیکل سائنس کی تاریخ میں سب سے زیادہ عرصے تک کومہ میں رہنے والا شخص 16 سال کے بعد ہوش میں آگیا تھا لیکن آپ کی والدہ کو 27 سال ہوچکے ہیں۔

عمر نے تسلیم کیا کہ ڈاکٹروں کی بات سننے کے بعد میں ’مایوس‘ ہوگیا اور ہم نے واپسی کی تیاری شروع کردی کہ اچانک انہیں مرگی کا دورہ پڑ گیا جس پر ڈاکٹروں نے انہیں انجکشن دیے۔

وہ کہتے ہیں کہ اگلے دن میں حسب معمول والدہ کے پاس بیٹھا سوچ رہا تھا کہ اب کیا کیا جائے؟ کہ اچانک ان کی آنکھ کھل گئی اور انہوں نے میرا نام پکارنا شروع کردیا۔

الیوم اخبار کے مطابق عمر کا کہنا تھا کہ 27 سال کے بعد امی کی آواز سنی تو میں نے چیخنا چلانا شروع کردیا، میں ان کے ہاتھ چومتا رہا اورمیری آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔

عمر کے مطابق میری آواز اور چیخ سن کر ڈاکٹر اوراسٹاف بھاگتے ہوئے مجھ تک آئے تو میڈیکل سائنس کی نئی ’تاریخ‘ جو میری ماں نے رقم کی ہے کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔

الیوم اخبار کوعمر نے بتایا کہ جب امی کومہ میں گئی تھیں تو وہ چار سال کے تھے لیکن اب جوان ہوچکے ہیں جب کہ ان کی ایک بہن کی شادی ہوگئی ہے اور دوسری ڈاکٹر بن چکی ہے۔


متعلقہ خبریں