مودی کو دھچکہ: سپریم کورٹ نے ’گجرات کیس‘ کا فیصلہ سنادیا

مودی کو دھچکہ: سپریم کورٹ نے ’گجرات کیس‘ کا فیصلہ سنادیا

نئی دہلی: سانحہ گجرات سے بطور قصائی، دہشت گرد اور اقلیت و انسان دشمن کی شہرت حاصل کرنے والے انتہا پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مقامی رہنما نریندر مودی تو ’ووٹوں‘ کی بدولت 2014 میں دنیا کی سب سے ’بڑی‘ جمہوریت کہلانے والے بھارت کے وزیراعظم بن گئے لیکن اسی سانحہ میں انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بننے والی بلقیس بیگم کی اشک شوئی میں ہندوستان کے عدالتی نظام  کو 17 سال کا طویل عرصہ لگ گیا۔

سپریم کورٹ آف انڈیا نے گزشتہ روز سانحہ گجرات کے حوالے سے زیرسماعت ’بلقیس بانو کیس‘ میں فیصلہ سناتے ہوئے ریاست گجرات کی حکومت کو حکم دیا کہ وہ بلقیس بانو کو 50 لاکھ روپے معاوضہ، سرکاری ملازمت اور ان کی اپنی پسند کی جگہ پررہائش فراہم کرے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سپریم کورٹ نے تلخ لہجے میں گجرات حکومت کی سرزنش کی اور کہا کہ خود کو قسمت والا سمجھیے کہ ہم آپ کے خلاف کوئی تبصرہ نہیں کررہے ہیں۔

2002 میں وقوع پذیر ہونے والے سانحہ گجرات میں بلقیس بیگم کو بھیانک طور پرمسلح فسادیوں نے  اجتماعی طور پرعصمت دری کا نشانہ بنایا تھا۔

گجرات سانحہ کے وقت ان کی ایک بچی کو موت کی نیند سلایا گیا تھا جو صرف دو  سال کی تھی۔ ان کے خاندان کے کل 14 افراد سے مسلح فسادیوں نے زندگی کی سانسیں چھین لی تھیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت کی عدالت عظمیٰ میں پہلے ریاست گجرات کی حکومت نے بلقیس بانو کو معاوضے کی شکل میں پانچ لاکھ روپے دینے کی تجویز پیش کی تھی جسے انھوں نے مسترد کر دیا تھا۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے بعد ازاں معاوضے کی رقم کو دس گنا بڑھا کر 50 لاکھ  روپے کر دیا۔

سانحہ گجرات کے دوران بلقیس بانو پرفسادیوں نے اس وقت قابو پایا تھا جب وہ اپنی جان بچانے کی کوشش میں بھاگ رہی تھیں۔

17 سال سے حصول انصاف کے لیے بھارتی عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹانے والی بلقیس بانو کی اشک شوئی اس وقت کسی حد تک کی گئی جب وہ 36 سال کی ہوچکی ہیں۔

بھارت کے سیاسی مبصرین کے مطابق لوک سبھا کے انتخابات کے دوران سانحہ گجرات کے حوالے سے ’بلقیس بانو کیس‘ کا فیصلہ یقیناً حکمران جماعت بی جے پی کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنے گا جب کہ وزیراعظم نریندر مودی کے لیے ایک دھچکے سے کم نہیں ہوگا۔


متعلقہ خبریں