پانچ سال پورے کریں گے، گورنری نہیں چھوڑوں گا، چوہدری سرور


لاہور: گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا کہ جو لوگ تنقید کر رہے ہیں وہ سن لیں میں نے چار سال محنت کی ہے اور گورنر کی سیٹ نہیں چھوڑوں گا ہم مرکز اور پنجاب میں پانچ سال پورے کریں گے۔

لاہور میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری سرور نے کہا کہ جولوگ سمجھتے ہیں میں استعفیٰ دے دوں گا تو وہ سن لیں میں نے چارسال محنت کی ہے اب بھاگا نہیں جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں لوگوں کی تنقید کو مثبت انداز میں لیتا ہوں، میں تنقید کرنے والوں کے بیانات کا احترام کرتا ہوں۔

چوہدری سرور نے کہا کہ میں اپنے سیاسی تجربے سے پاکستان کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، 2013 میں کسی نے نہیں کہا کہ اپ کیوں پیسا اکھٹا کررہے ہیں، 2019 میں طوفان برپا ہوگیا کہ پیسے کیوں اکھٹے کررہے ہیں۔

گورنر پنجاب نے اعلان کیا کہ میں جب تک گورنر رہوں گا سرور فاؤنڈیشن کیلئے فنڈ ریزنگ نہیں کروں گا، امریکہ میں جو بھی فنڈز ریز کیے ہیں سرور فاؤنڈیشن تمام فنڈز پنجاب آب پاک اتھارٹی کے حوالے کرے گی۔

چوہدری سرور نے بتایا کہ پنجاب کیلئے آب پاک کنٹریکٹ پر دسختط کر دیے ہیں، میرا ایک سال ضائع ہوگیا میں نے ایک کروڑ لوگوں کو صاف پانی دینا تھا پنجاب آبِ پاک اتھارٹی یہاں صاف پانی مہیا کرے گی، آب پاک اتھارٹی کا بننا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔

دورہ امریکہ کے حوالے بات کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ میں چار مقاصد کی وجہ سے امریکہ گیا تھا، پاکستانی کمیونٹی سے ملنا تھا، انہیں پاکستان میں انویسٹ کرنے پر آمادہ کرنا، پاکستانی کمیونٹی کو امریکی سیاست میں حصہ لینے پر آمادہ کرنا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں چوہدری سرور نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب بالکل آزادانہ کام کر رہے ہیں، میں اپنی آئینی حدوود میں رہ کر کام کررہا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں کوئی سیاسی تبدیلی نہیں آئے گی۔

پولیس کے تبادلوں میں مداخلت کے سوال پر چوہدری سرور نے کہا کہ مجھے ناصر درانی پسند ہیں کیوں کہ اس نے بہت اچھا کام کیا ہے، میں امجد سلیمی کو لگانے کی سفارش نہیں کی، اگر میں ایسا کرتا تو پھر سرکاری کام میں سیاسی مداخلت ہوتی اورہمارا مقصد ہی اداروں کو سیاست سے پاک کرنا ہے۔

چوہدری سرور نے کہا کہ وزیراعظم سمیت کسی سے کوئی نارضگی نہیں، مجھے آج تک کسی پارٹی لیڈر نے نہیں کہا مستعفی ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کچھ فیصلے میری مرضی سے ہوجاتے تو پنجاب میں بھی دو تہائی اکثریت سےجیتتے، میں عہدوں سے نہیں انسانوں سے پیار کرتا ہوں، مجھے جب گورنر بنایا گیا تو اتنی خوشی نہیں ہوئی لیکن میں نے پارٹی کا فیصلہ قبول کیا۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ میں کاروبار اور سیاست میں سے سیاست کا انتخاب کیا اور برطانیہ کا پہلا ممبرآف پارلیمنٹ منتخب ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب میں برطانوی پارلیمنٹ کا ممبر بنا تو پاکستان کو20 ہزار ڈالر امدادملتی تھی اور جب میں ریٹائر ہوا تو پاکستان سب سے زیادہ امداد لینے والا ملک تھا۔


متعلقہ خبریں