دارالصحت اسپتال کی او پی ڈی، ایمرجنسی سمیت کئی شعبہ جات بند


کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر دارالصحت اسپتال کی او پی ڈی اور ایمرجنسی سمیت متعدد شعبہ جات کو بند کردیا گیا۔

سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن کی ٹیم اور ایس پی گلشن اقبال وزیراعلیٰ کی ہدایت پر عمل درآمد کروانے اسپتال پہنچے تاہم وہاں اسٹاف نے احتجاج شروع کردیا۔

ہم نیوز کے مطابق نرسنگ اور پیرا میڈیکل اسٹاف پلے کارڈز تھام کر اسپتال کے مرکزی دروازے پر بیٹھ گئے۔

اسپتال انتظامیہ نے مبینہ طور پر احتجاج کیلئے ٹرک بھر کر خواتین بلوالیں جبکہ اسپتال مرکزی دروازے کے باہر موجود شہریوں نے اسپتال انتظامیہ کیخلاف نعرے بازی کی۔

دوسری جانب دارالصحت اسپتال کے عملے کی گرفتاری کے خلاف دارالصحت اسپتال کے ملازمین نے شاہراہ فیصل تھانے کے باہر احتجاج کیا۔

تفتیشی افسر کے مطابق نشوا پوچھ گچھ کیلئے تین افراد کو حراست میں لیا گیا جس کا مقصد نشوا کیس کی تحقیقات کرنا ہے، حراست میں لئے گئے افراد میں ڈاکٹر اور نرسنگ اسٹاف شامل ہے۔

پولیس نے دارالصحت کے تین ڈاکٹرز کو پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا۔

ادھر دارالصحت اسپتال کے وائس چیئرمین ڈاکٹر علی فرحان رضی کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے ہیلتھ کئیر کمیشن پر عدم اعتماد اور اسپتال کو سیل کرنے کی بات قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

اسپتال ذرائع کے مطابق دارالصحت میں اس وقت 85 مریض زیر علاج ہیں جن میں سے سات وینٹی لیٹر پر ہیں۔

دوسری جانب اسپتال سیل ہونے کی خبر کے باعث زیر علاج مریضوں اور اہلخانہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

غیر یقینی صورت حال کے پیش نظر دارالصحت اسپتال سے مریضوں کا انخلا شروع ہوگیا جبکہ کچھ ہی گھنٹوں کے دوران متعدد مریض اسپتال چھوڑ گئے۔

نشوا کو دارالصحت اسپتال میں غلط انجیکشن لگایا گیا تھا جس سے وہ ابتداء میں معذور ہوئی، پھر اس کےعلاج کی کوششیں کی گئیں، نشوا پہلے دارالصحت اور پھر لیاقت نیشنل اسپتال میں کئی روز تک زیرعلاج رہنے کے بعد دو روز قبل انتقال کرگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں نشوا کے والد کو مبینہ دھمکیاں، ایس پی گلشن کو عہدہ چھوڑنے کا حکم

غلط انجیکشن لگنے سے نشوا کا 71 فیصد دماغ مفلوج ہوا تھا اور دماغ میں آکسیجن نہ پہنچنے کے باعث بچی کے ہاتھ پاؤں بھی ٹیڑھے ہوگئے تھے۔ غفلت برتنے کے الزام میں دارالصحت اسپتال انتظامیہ کیخلاف شارع فیصل میں مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

اسپتال انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرانے میں بھی بچی کے والدین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

گزشتہ روز معاملے پر سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن نے غیر تربیت یافتہ عملے کو فارغ کرنے اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔


متعلقہ خبریں