ڈبلیو ایچ او کی وارننگ: شیرخوار بچوں کو ٹی وی نہ دکھائیں

ڈبلیو ایچ او کی وارننگ: شیرخوار کو ٹی وی نہ دکھائیں

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ  ایک سال سے کم عمر کے شیر خوار بچوں کو ٹیلی وژن کسی بھی طرح نہیں دکھانا چاہیے۔ ڈبلیو ایچ او نے اس کے ساتھ ہی واضح کیا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے ٹی وی دیکھنے کا دورانیہ ایک گھنٹہ روزآنہ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارنے اپنی نوعیت کی یہ ہدایات پہلی مرتبہ جاری کی ہیں۔ امریکہ میں بچوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹروں کی قومی اکیڈمی پہلے ہی یہ ہدایت جاری کرچکی ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے جاری کردہ ہدایت میں کہا ہے کہ پانچ سال تک کی عمر کے بچے جتنا کم وقت ٹی وی کے سامنے گزاریں گے اتنا ہی ان کے لیے بہتر ہوگا۔ اس سے ان کی آنکھوں کو نہ صرف فائدہ ہو گا بلکہ ان کی ذہنی، نفسیاتی اور جسمانی صحت بھی بہتر ہوگی۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے جاری کردہ ہدایت میں کہا ہے کہ 18 ماہ سے کم عمر بچوں کے لیے کوئی بھی الیکٹرانک اسکرین اچھی نہیں  ہے ۔

جاری کردہ ہدایت میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر دو سال سے کم عمر بچوں کے والدین خواہش مند ہیں کہ ان کے بچے ٹی وی یا کمپیوٹر کی اسکرین پر کوئی معیاری پروگرام دیکھیں تو اس کا دورانیہ بھی زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔

اس ضمن میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے یہ ہدایت بھی دی ہے کہ  ایسا کرتے وقت والدین میں سے کسی نہ کسی کو بچے کے ساتھ ہونا چاہیے تاکہ بچے کی بہتر سمجھ کے لیے اس بات کی وضاحت کی جا سکے کہ وہ کیا اور کیوں دیکھ رہا ہے؟

ڈبلیو ایچ او نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کی جسمانی مصروفیات اور ورزش کا خیال رکھنے کے علاوہ ان کے لیے ہر روز کافی لمبی نیند کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔

بچوں کے ماہرین کا اس سلسلےمیں کہنا ہے کہ چھوٹے بچوں میں جسمانی بھاگ دوڑ کی کمی اور سستی ان میں موٹاپے کی وجہ بنتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق آج کل کے دور میں موٹاپا بچوں کے صحت اوران کی زندگی کے لیے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک سال سے کم عمر کے بچوں کو وقفے وقفے سے لیکن ہر روز مجموعی طور پر کم از کم بھی آدھا گھنٹہ پیٹ کے بل لٹائے رکھنا چاہیے کیونکہ ان کے لیے یہ ایک ورزش ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ایک سال سے زائد عمر کے بچوں کو روزانہ کم از کم تین گھنٹے تک کسی نہ کسی جسمانی مصروفیت یا کھیل میں مشغول رکھا جانا چاہیے کہ ان کے لیے بہت ضروری ہے۔


متعلقہ خبریں