عمران خان نے ’’صاحبہ‘‘ کہہ کر 51 فیصد خواتین کی تذلیل کی ، نفیسہ شاہ



اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے عمران خان کی بلاول بھٹو سے متعلق ریمارکس پر ہنگامہ آرائی کی۔ خواتین ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیے رکھا۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ صاحبہ کا لفظ لگانا پاکستان کی 51 فیصد خواتین کی تذلیل ہے۔ عمران خان نے صاحبہ کہہ کر 51فیصد خواتین کی تذیل کی ہے، وہ ایوان میں آکر خواتین سے معافی مانگیں۔ امید کرتے ہیں کہ نہ صرف حکومتی خواتین اس کی مذمت کریں گی بلکہ ہمارے بھائی بھی اس کی مذمت کریں گے۔

پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ وانا میں وزیر اعظم نے جو حرکت کی اس کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اپنے الفاظ واپس لیں ورنہ وہ میرے وزیر اعظم نہیں ہیں۔ وزیر اعظم عزت کی علامت پگڑی پہن کر جو حرکت کی اس کی مذمت کرتے ہیں۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ خواتین کو اپنی بات پہنچانے کے لیے بھی جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان نے وانا اسٹیڈیم میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کو صاحبہ کہہ کر مخاطب کیا تھا۔

اس سے قبل مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اہم بات کرنا چاہتی ہیں آپ ان کی بھی بات سن لیں جب کہ منور تالپور نے کہا کہ خواتین وزیر اعظم کے بلاول کو صاحبہ کہنے کے معاملے پر بات کرنا چاہتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان کے بلاول بھٹو  سے متعلق  بیان پر سوشل میڈیا میں طوفان

ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ پہلے اسمبلی کی کارروائی مکمل ہونے دیں اس مسئلے کو خواتین کا مسئلہ نہ بنایا جائے جس پر خواتین اراکین نے اسپیکر اسمبلی کے ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور احتجاج کیا۔ جس کے بعد نفیسہ شاہ کو بات کرنے کی اجازت دی گئی۔

اس سے قبل قومی اسمبلی میں سابق فاٹا کی حلقہ بندیوں کا بل پیش کیا گیا جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔

انتخابات ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظور کر لیا گیا

قومی اسمبلی اجلاس کے آغاز پر وقفہ سوالات میں وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے تحریری جواب جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ 18 دسمبر 2018 کو لاہور کی حدود میں نو سالہ عائشہ جمیل کا قتل ہوا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر درج ہو چکی ہے جب کہ تفتیش کے دوران ماموں کو قصور وار پایا گیا جو پولیس تحویل میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ پر ماموں قصور وار پایا گیا، اٹھارویں ترمیم کی بنا پر نابالغان کا موضوع صوبوں کو منتقل کردیا گیا ہے جب کہ زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری بل 2019 کا مسودہ تیار کیا گیا ہے۔

وزیر قانون فروغ نسیم نے بھی قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کرایا، جواب میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت بدعنوانی اور رشوت کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور حکومت ہر سطح پر احتساب کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) ایکٹ 1974 کے دائرہ کار کے تخت ایک انسداد بدعنوانی کا ادارہ ہے اور وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیمیں تمام صوبوں میں انسداد بدعنوانی کے معاملات سے نمٹ رہی ہیں جب کہ وزیراعظم معائنہ کمیشن ملک میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) حکام حکومت سے آزاد ہیں لیکن بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔


متعلقہ خبریں