اجوکا تھیٹر کی بانی مدیحہ گوہر کی برسی


lلاہور : نامور اداکارہ معروف سماجی کارکن اور اجوکا تھیٹر کی بانی مدیحہ گوہر کو مداحوں سے بچھڑے ایک سال بیت گیاہے ۔  حقوق نسواں، برابری اور انصاف کا علم بلند کرنے والی اس  عظیم خاتون  فنکارہ کی زندگی  جدوجہد سے عبارت ہے۔

کردار کے مطابق چہرے کے تاثرات بدلنے اور خوب صورت انداز میں ڈائیلاگ کی ادائیگی کا فن جاننے والی مدیحہ گوہر انیس سو چھپن میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔ 

مدیحہ گوہر نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو)لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے کیا اور پھر یونیورسٹی آف لندن سے تھیٹر سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ 

مدیحہ گوہر نے انیس سو تہتر میں اپنے فنی کیرئیر کا آغاز پی ٹی وی سے کیا۔ مدیحہ نے سو سے زائد اردو اور پنجابی ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ 

نامور ادکارہ مدیحہ گوہر کا تھیٹر سے بھرپور لگاؤ اور محبت اجوکا تھیٹر کے بنیاد کا سبب بنی۔  انیس سو تراسی میں ڈرامیٹک کلب کے وجود میں آنے کے بعد اس پلیٹ فارم سے کئی کامیاب ڈرامے پیش کئے گئے۔ ان ڈراموں  میں بلھا، دارا، کون ہے یہ گستاخ اور لو پھر بسنت آئی کے نام قابل ذکر ہیں۔ 

ناقدین فن کے مطابق مدیحہ گوہر ایک نڈر خاتون تھیں جس نے سخت مخالفت کے باوجود  کیرالہ میں کھیل ’’ بلھا‘‘ کامیابی سے پیش کرکے سخت گیر مذہبی نظریات رکھنے والی شخصیات کو بھی پریشان کردیا تھا ۔

نامور فن کارہ نے ہدایت کاری کے شعبے میں بھی خوب جوہر دکھائےاور اپنے ڈراموں میں سماجی تبدیلیوں، برداشت اورانسان دوستی کے علاوہ صنفی مساوات کے خاتمے کا طاقتور پیغام دیا۔ 

باصلاحیت فن کارہ کو فنی خدمات پر فاطمہ جناح ایوارڈ سمیت متعدد اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ 

مدیحہ گوہرکے خاندان کے مطابق انہوں نے زندگی کے آخری تین سال کینسرایسی موذی بیماری سے جنگ کرتے ہوئے گزارے۔ مدیحہ گوہر پچیس اپریل دو ہزار اٹھارہ کو باسٹھ سال کی عمر میں  اس جہان فانی سے کوچ کر گئیں۔ 


متعلقہ خبریں