بلوچستان: پی ایس ڈی پی کے 70 میں سے 33 ارب کے استعمال کا انکشاف

‘عالمی بینک کا فیصلہ بلوچستان کی معیشت کو نقصان پہنچائے گا’

فوٹو: فائل


کوئٹہ: پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں بلوچستان کے لیے مختص 70 ارب میں سے صرف 33 ارب کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ انکشاف بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران رکن صوبائی اسمبلی ثنا اللہ بلوچ نے کیا۔ اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کررہے تھے۔

ایوان سے اظہار خیال کرتے ہوئے ثنا اللہ بلوچ نے کہا کہ 28 مارچ کو اسپیکر نے پی ایس ڈی پی سے متعلق تفصیلات مانگی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دو اپریل کو تمام ارکان کو صرف دو صفحات کی رپورٹ اے سی ایس نے دی جبکہ آٹھ اپریل کو اسپیکر کی جانب سے مراسلہ جاری ہوا تھا جس میں تمام ممبران کے تحفظات دور کرنے کو کہا۔

مزید پڑھیں: پی ایس ڈی پی پر کابینہ 26 ستمبر کوفیصلہ کرے گی،جام کمال

ثنااللہ بلوچ نے کہا کہ اسپیکر نے اپنی رولنگ دوبارہ دہرائی لیکن پی ایس ڈی پی کی تفصیل نہیں آئی، اب تک ارکان کو پتہ نہیں کہ کس مد میں کیا خرچ ہوا جبکہ اسپکر کی رولنگ کو بھی ردی کی ٹوکری کی نذر کیا گیا ہے۔

رکن بلوچستان اسمبلی نے کہا کہ اسپیکر کی کرسی کا استحقاق مجروح ہوا ہے لہٰذا اسپیکر دوبارہ رولنگ دیں۔

انہوں نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی کے ستر ارب روپے میں سے اب تک صرف 33 ارب روپے خرچ ہوسکے ہیں۔

اجلاس میں ہزار گنجی، اورماڑہ اور چمن واقعات کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

ایوان سے اظہار خیال کرتے ہوئے سردار یار محمد رند نے کہا کہ ہزار گنجی اور چمن بم دھماکے افسوناک تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ان واقعات کو روکا نہیں جاسکتا کم کیا جا سکتا ہے جس کے لیے کوئٹہ: سیف سٹی منصوبے کے تحت اعلیٰ معیار کے کیمرے لگائے جائیں جبکہ حکومت اس حوالے سے کیمٹی قائم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہزار گنجی اور چمن دھماکے کے متاثرین کو جلد معاوضہ دیا جائے۔

ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی کہ پی اینڈ ڈی کے وزیر 27 اپریل تک ایوان میں پی ایس ڈی پی کی تفصیل پیش کریں۔


متعلقہ خبریں