فلم ’پی ایم نریندر مودی‘ کے دشمن اس کے اپنے ڈائیلاگ بن گئے

فلم ’پی ایم نریندر مودی‘ کے دشمن اس کے اپنے ڈائیلاگس بن گئے !

نئی دہلی: بھارت میں تیار کی جانے والی فلم ’پی ایم نریندر مودی‘ کو لوک سبھا کے انتخابات کے دوران ریلیز ہونے سے روکنے میں سب سے اہم کردار خود فلم کے ڈائیلاگس نے ادا کیا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق فلم کی نمائش اب 19 مئی سے پہلے ممکن نہیں ہے کیونکہ فلم کے ڈائیلاگس ہی خود اس کے دشمن ثابت ہوئے ہیں۔

انتہا پسند اور اقلیت دشمن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زندگی پر مبنی تیار کی جانے والی فلم اس منصوبے کے تحت بنائی گئی تھی کہ وہ ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے موقع پر ریلیز کی جائے گی جس کا براہ راست فائدہ وزیراعظم اور ان کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہو گا لیکن موصولہ اطلاعات کے مطابق فلم میں 17 ایسے ڈائیلاگس ہیں جن کی بنیاد پر الیکشن کمیشن آف انڈیا نے فلم کی ریلیز پر پابندی عائد کردی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن آف انڈیا نے بھارت کی سپریم کورٹ میں فلم کے متعلق جو رپورٹ پیش کی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ عدالت کا وہ فیصلہ درست ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ابھی اس کی ریلیز مناسب نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن نے رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ پی ایم نریندر مودی صرف ایک بایو پِک نہیں ہے بلکہ اس میں ڈائیلاگس، سمبل اور پریزنٹیشن بھی ہے۔ اس لیے اگر انتخاب کے دوران فلم کو ریلیز کیا گیا تو ایک خاص سیاسی پارٹی کو اس کا بھرپور فائدہ ملے گا۔

’پی ایم نریندر مودی‘ نامی فلم کے چند ڈائیلاگس ذرائع ابلاغ کے ذریعے سامنے آئے ہیں جن کے متعلق کہا گیا ہے کہ وہ لوک سبھا کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو فائدہ پہنچا سکتے تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق فلم میں 21 منٹ 38 سیکنڈ پرجو ڈائیلاگ بولا گیا اس میں مودی کا کردار نبھانے والا اداکارکہتا ہے کہ’’ راشٹرواد ہی میری ملکیت ہے، عوام ہی میری دولت ہے۔ سر اٹھے گا ترنگے کے لیے، آواز اٹھے گی عوام کے لیے‘‘۔

فلم میں 28 منٹ 32 سیکنڈ پروائس اوور سے آواز آتی ہے کہ ’’ اور 1980 میں پیدائش ہوئی ایک نئی سوچ کی جس کا نام تھا بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی)‘‘۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق فلم میں 33 منٹ 28 سیکنڈ پر مودی کا کردار نبھانے والا اداکار کہتا ہے کہ ’’ سیدھا چیتاؤنی دو پاکستان کو کہ کشمیر چھوڑ دو ورنہ ہم تمھیں توڑ دیں گے‘‘۔

پی ایم نریندر مودی نامی فلم میں بھارتی فوج کا ایک میجر 35 منٹ 11 سیکنڈ پرکہتا ہے کہ ’’ اپنی تو بس ایک ہی بات ہے کہ ایک دن ایک سچا مرد دہلی کی کرسی پر بیٹھے۔ جس دن ہمارے ہاتھ کھول دیے اس دن گھر میں گھس کرماریں گے‘‘۔

بھارت میں مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی مشہوری کے لیے فلم ایک ایسے وقت میں تیار کی گئی ہے جب کہ بھارتی فوج پوری دنیا میں نہایت ذلت و رسوائی سمیٹ چکی ہے۔

پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر انڈین ایئر فورس کے آفیسر ابھی نندن کو بھی واپس بھیجا جو اپنا طیارہ تباہ کرانے کے بعد گرفتار ہوچکا تھا۔ بھارتی حکمرانوں سمیت ان کی فوج کے پے در پے دنیا پر کھلنے والے جھوٹ نے ان کی جو سبکی کرائی ہے وہ اب تاریخ کا حصہ بنتی جارہی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق فلم میں ایک گھنٹہ 42 منٹ اور 9 سیکنڈ پرمودی کا کردار ادا کرنے والا اداکار بولتا ہے کہ ’’اگر نہرو کی جگہ سردار پٹیل پی ایم ہوتے تو نہ ہم چین کی لڑائی ہارتے، نہ آدھا کشمیر پاکستان کے پاس ہوتا اور نہ ہی دہشت گردی کی وجہ سے ہمارے ویر سپوت اپنی جان گنواتے‘‘۔

فلم میں وزیراعظم نریندر مودی کا کرداربالی ووڈ اداکار وویک اوبرائے نے ادا کیا ہے۔


متعلقہ خبریں