ملک میں 23ہزار 757افراد ایچ آئی وی  ایڈز کا شکارہیں، وزارت قومی صحت


اسلام آباد:ملک میں ایڈر کے مریضوں کی تعداد کے اعدادوشمار قومی اسمبلی میں پیش کردیے گئے۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیاہے کہ اس وقت ملک میں کل 23ہزار 757افراد ایچ آئی وی  ایڈز ایسے موذی وائرس کا شکار ہیں۔ ۔

وزارت قومی صحت کی طرف سے ایوان میں پیش کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق 18ہزار 220مرد ،4ہزار 170خواتین اور  379مخنث افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ اسی طرح  564بچے جبکہ 424بچیاں بھی اس موذی مرض کا شکارہیں۔ ملک بھر میں 35ایڈز کے ٹرٹمنٹ سنٹرز کام کررہے ہیں۔

گزشتہ 5 برس میں وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں کوئی اسپتال نہیں بنایا

وزارت قومی صحت کے مطابق گزشتہ 5 برس میں آبادی میں اضافے کے باوجود وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں کوئی اسپتال نہیں بنایا۔

یہ بات آج  وزیر انچارج برائے قومی صحت نے اپنے تحریری جواب میں قومی اسمبلی کو بتائی ہے ۔وزارت صحت کے تحریری جواب میں بتایا گیاکہ پمز اسپتال 1985 ، ایف جی پولی کلینک اسپتال 1966 این آئی آر ایم اسپتال 1997 اور ایف جی ایچ اسپتال 2012 میں قائم کیا گیا۔

قومی اسمبلی کو بتایا گیاہے کہ سال 2016-17کے دوران  صحت پر کیے جانے والے اخراجات جی ڈی پی کا 0.91 فیصد ریکارڈ کیے گئے۔ مالی سال 2015-16 کے لیے اخراجات 0.77 فیصد تھے۔ روپے کے لحاظ سے مالی سال 2016-17 میں صحت پر اخراجات 291 ارب روپے رہے۔ مالی سال 2015-16 میں 226 ارب روپے خرچ کیے گئے  تھے۔

وزیر انچارج برائے قومی صحت کی طرف سے جمع کرائے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق کل جی ڈی پی کا 4 فیصد صحت اخراجات پر مختص کیا جانا ہے۔ پاکستان میں اس وقت صحت پر 0.91 فیصد اخراجات کیے جارہے ہیں۔ 2019-20 کے پی ایس ڈی پی میں پہلے کی نسبت زیادہ رقم تجویز کی گئی ہے۔

وزارت صحت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات  بھی قومی اسمبلی کو بتا دیں۔ وزارت صحت کی طرف سے جمع کرائے گئے تحریری جواب میں بتایا گیاہے کہ ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 26 فیصد کمی ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنی۔ ادویات کے لیے خام مال اور پیکنگ مواد کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں  اضافہ بھی ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنا۔ پلانٹس بند ہونے کے سبب چین میں اے پی آئی کی قیمتوں میں اضافہ بھی اسکا ایک سبب ہے۔

وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے  قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے اپنے تحریری جواب میں بتایا ہے کہ نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ تقریبا مکمل ہوچکا ہے اور 9 اپریل 2018 کو پیداوار شروع ہوگئی ہے۔ منصوبے کی تکمیلی لاگت 506 بلین روپے کی منظور شدہ لاگت کے تحت ہی رہے گی۔

تحریری جواب میں بتایا گیاہے کہ اس منصوبے سے پن بجلی کو نیشنل گرڈ میں شامل کیا جارہا ہےمنصوبے سے ابتک 2000 ملین کلو واٹ  بجلی پیدا کی گئی ہے۔

پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ دوائیوں کی قیمتیں تاحال کم نہیں ہوسکی ہیں۔ ادویات کی قیمتوں میں دو سو سے تین سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔

حکومتی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نوشین نے کہا کہ 12 مئی 2018 کو شاہد خاقان عباسی کی کابینہ نے ڈرگ پرائسنگ پالیسی منظور کی تھی۔قانون تھا کے ادویات کی قیمتیں ایک فیصد سے زیادہ نہیں بڑھائی جائیں گی۔شاہد خاقان عباسی کی کابینہ نے اس کیپنگ کو ختم کردیا تھا۔ 395 ادویات کی قیمتوں میں کمی کی جارہی ہے۔ 465 ادویات کی قیمتوں میں کمی کے لیے بات کی جارہی ہے۔  ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے آڈیٹرجنرل کو بھی خط لکھ دیا گیا ہے۔

شازیہ مری نے مطالبہ کیا کہ ادویات کی قیمتوں کا معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھیجیں اور انکوائری کروائیں ۔

ڈاکٹر نوشین نے کہا آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کا انتظار کرلیں مطمئن نہ ہوئے تو معاملہ کمیٹی کو بھیج دیں گے۔

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا  پارلیمان سب سے بڑا ادارہ ہے،معاملہ کمیٹی کو ہی جانا چاہیے۔

ڈاکٹر نوشین جواب دیا کہ  پہلے رپورٹ آجائے پھر کمیٹی کو بھیج دیں گے۔

مہرین رزاق بھٹو نے کہا سنا ہے وزیرصحت کو ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر ہٹایا گیا؟

ڈاکٹر نوشین نے کہا آڈیٹر جنرل آف پاکستان ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے کی تحقیقات کررہاہے۔ ہمیں اپنے اداروں پر اعتماد ہونا چاہیئے۔

ایک رکن اسمبلی نے سوال اٹھایا کہ ڈاکٹر ظفر مرزا کو مشیر قومی صحت تعینات کیا گیاہے اس کی کیا وجہ ہے؟

پرویز خٹک نے ایوان کو بتایا کہ وزیراعظم کی صوابدید ہے جس کو بھی معاون خصوصی بنائیں۔ جب آپ لوگ ہر کسی کو مشیر مقرر کرتے تھے تو ہم نے کچھ کہا؟ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جارہا ہے، پریشان نہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیے:پنجاب میں دو صوبوں کے قیام کا بل قومی اسمبلی میں پیش

دوسری طرف وزارت قومی صحت کی جانب سے صحت انصاف کارڈ کی تفصیلات آج سینیٹ میں پیش کردی گئیں ۔ تحریری جواب میں بتایا گیاہے کہ 2019/20 میں صحت انصاف کارڈ کے تحت ایک کروڑ لوگوں کو علاج کی سہولت فراہم کی جائے گی ۔ پنجاب میں 68 لاکھ لوگوں کو صحت انصاف کارڈز دیے جائیں گے۔ بلوچستان میں پانچ لاکھ افراد کو مفت علاج کی سہولت دی جائے گی۔

وزارت قومی صحت کے مطابق تھر پارکر میں 2 لاکھ 78 ہزار لوگوں کو صحت انصاف کارڈ دیا جائے گا۔ آزادکشمیر میں 3 لاکھ گلگت میں 1لاکھ 26 ہزار لوگوں کو صحت انصاف کارڈز دیے جائیں گے۔ ضم شدہ اضلاع میں دس لاکھ جبکہ اسلام آباد میں 85 ہزار لوگوں کو صحت انصاف کارڈ دیا جائے گا۔

تحریری جواب میں بتایا گیا کہ دوہزار سترہ کی مردم شماری کے مطابق ملک میں 58 ہزار ٹی بی کے مریض ہیں،کے پی میں ٹی بی کے مریضوں کی تعداد 43 ہزار 603 ہے۔


متعلقہ خبریں